اترپردیش پولیس نے کانپور کے بکرو گاؤں کے خطرناک مجرم وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ ہوئی جھڑپ کا سپریم کورٹ میں دفاع کرتے ہوئے جمعہ کے روز کہا ہے کہ ان جھڑپوں کو کسی بھی طرح فرضی جھڑپ نہیں کہا جا سکتا۔
پولیس کی جانب سے حلف نامہ داخل کرکے عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا ہے 'جھڑپ سے متعلق سپریم کورٹ کے تمام رہنما خطوط پر مکمل طور پر عمل کیا گیا ہے'۔
پولیس نے وکاس دوبے کے معاملے میں دعوی کیا ہے 'حراست میں ہوتے ہوئے بھی پولیس کا ہتھیار چھین کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے اور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنارہے مجرم پر اپنے دفاع میں گولی چلائی گئی تھی جس میں دوبے مارا گیا تھا'۔
پولیس کا کہنا ہے 'جھڑپ کے بعد عدالت عظمی کے رہنما خطوط کے مطابق ریاستی حکومت نے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے، جو جھڑپ کی تحقیقات کر رہا ہے'۔
اترپردیش پولیس نے وکاس دوبے کے خلاف درج تمام مجرمانہ معاملوں کی ایک فہرست اپنے حلف نامے کے ساتھ عدالت کو سونپی ہے۔
اس کے علاوہ جائے وقوع پر پلٹی پولیس کی گاڑی کی تصویر، وکاس دوبے کی لاش کی تصویر، بیکرو گاؤں میں دوبے کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تصاویر بھی عدالت میں سونپی گئیں۔