ETV Bharat / state

بی ایچ یو کے استاذ ڈاکٹرعبد السمیع کی کتاب کا پاکستان میں چرچا

author img

By

Published : Oct 13, 2020, 4:50 PM IST

Updated : Oct 13, 2020, 11:51 PM IST

بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبد السمیع کی کتاب 'اردو میں نثری نظم' پر پاکستان میں اعزازی و تفہیمی نشست کا اہتمام کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں ادبا نے شرکت کی۔

Discussion of Dr. Abdul Sami's book in BHU in Pakistan
بی ایچ یو میں استاد ڈاکٹر عبد السمیع کی کتاب کا پاکستان میں ذکر

پاکستان میں ”حلقہ ارباب ذوق” کراچی، کی جانب سے بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) کے استاد و نوجوان ادیب ڈاکٹر عبدالسمیع کی کتاب 'اردو میں نثری نظم' پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بی ایچ یو میں استاد ڈاکٹر عبد السمیع کی کتاب کا پاکستان میں ذکر

رواں ماہ کی 10 تاریخ کو یہ نشست حلقہ اربابِ ذوق کراچی کے زیر اہتمام آن لائن بذریعہ زوم ایپ پر ویڈیو کانفرنس عمل میں آئی۔ جس کی صدارت محترمہ نجمہ منصور نے کی اور مہمان خصوصی محترمہ تنویر انجم و مہمان اعزازی رضوان علی تھے جبکہ نظامت کے فرائض انجیلا ہمیش نے ادا کیے۔

اس نشست میں ہندوستان و پاکستان کے مختلف دانشوروں نے شرکت کی اور کتاب پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ ای ٹی وی بھارت سے بات خاص بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر عبد السمیع نے کہا کہ اردو میں نثری نظم کتاب کی مقبولیت ملک و بیرون ملک میں ہو رہی ہے جو بہت ہی خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ اردو زبان میں نثری نظم کا پہلا مجموعہ 1964 میں منظر عام پر آیا جس کا نام 'پگھلا نیلم' تھا اس کے بعد 1970-80 کی دہائی میں نثری نظم کی جانب شعراء کی بڑی تعداد مائل ہوئی جس کے بعد نثری نظم کو مختلف نقاد اور دانشوروں نے اپنا محور سخن بنایا۔

Discussion of Dr. Abdul Sami's book in BHU in Pakistan
بی ایچ یو میں استاد ڈاکٹر عبد السمیع کی کتاب کا پاکستان میں ذکر

انہوں نے بتایا کہ عصر حاضر کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو نثری نظم کی جانب نوجوان نسل تیزی سے راغب ہو رہی ہے اور اپنے مافی الضمیر کو نثری نظم کے ذریعہ ادا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک عرصہ تک اردوداں طبقے نے نثری نظم کو شاعری کے زمرے سے علیحدہ رکھا لیکن ایک زمانے کے بعد فکری توسیع ہوئی اور اس کے مبادیات پر گفتگو ہونے لگی۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں نثری نظم کہنے والے شعراء کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ جس میں سجاد ظہیر، احمد ہمیش، خورشید الاسلام، محمد حسن، زبیر رضوی، شہریار، افضال احمد سید، عتیق اللہ صادق، ذیشان ساحل، سارہ شگفتہ، کشور ناہید، جیسی متعدد شخصیات نے نثری نظم میں خوب طبع آزمائی کی ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالسمیع کی اس سے قبل بھی متعدد تصنیفات منظر عام پر آچکی ہیں۔ دیویندر ستیارتھی پر ان کی دو کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ جن میں 'دیویندر ستیارتھی کی کہانیاں'، 'نگری نگری پھرا مسافر'، 'مولوی مہیش پرشاد'، 'یوسف سلیم چشتی' اور 'محمد حسن: آڑے ترچھے آئینے' کتابوں نے عوام و خاص میں پزیرائی حاصل کی ہے۔

پاکستان میں ”حلقہ ارباب ذوق” کراچی، کی جانب سے بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) کے استاد و نوجوان ادیب ڈاکٹر عبدالسمیع کی کتاب 'اردو میں نثری نظم' پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بی ایچ یو میں استاد ڈاکٹر عبد السمیع کی کتاب کا پاکستان میں ذکر

رواں ماہ کی 10 تاریخ کو یہ نشست حلقہ اربابِ ذوق کراچی کے زیر اہتمام آن لائن بذریعہ زوم ایپ پر ویڈیو کانفرنس عمل میں آئی۔ جس کی صدارت محترمہ نجمہ منصور نے کی اور مہمان خصوصی محترمہ تنویر انجم و مہمان اعزازی رضوان علی تھے جبکہ نظامت کے فرائض انجیلا ہمیش نے ادا کیے۔

اس نشست میں ہندوستان و پاکستان کے مختلف دانشوروں نے شرکت کی اور کتاب پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ ای ٹی وی بھارت سے بات خاص بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر عبد السمیع نے کہا کہ اردو میں نثری نظم کتاب کی مقبولیت ملک و بیرون ملک میں ہو رہی ہے جو بہت ہی خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ اردو زبان میں نثری نظم کا پہلا مجموعہ 1964 میں منظر عام پر آیا جس کا نام 'پگھلا نیلم' تھا اس کے بعد 1970-80 کی دہائی میں نثری نظم کی جانب شعراء کی بڑی تعداد مائل ہوئی جس کے بعد نثری نظم کو مختلف نقاد اور دانشوروں نے اپنا محور سخن بنایا۔

Discussion of Dr. Abdul Sami's book in BHU in Pakistan
بی ایچ یو میں استاد ڈاکٹر عبد السمیع کی کتاب کا پاکستان میں ذکر

انہوں نے بتایا کہ عصر حاضر کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو نثری نظم کی جانب نوجوان نسل تیزی سے راغب ہو رہی ہے اور اپنے مافی الضمیر کو نثری نظم کے ذریعہ ادا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک عرصہ تک اردوداں طبقے نے نثری نظم کو شاعری کے زمرے سے علیحدہ رکھا لیکن ایک زمانے کے بعد فکری توسیع ہوئی اور اس کے مبادیات پر گفتگو ہونے لگی۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں نثری نظم کہنے والے شعراء کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ جس میں سجاد ظہیر، احمد ہمیش، خورشید الاسلام، محمد حسن، زبیر رضوی، شہریار، افضال احمد سید، عتیق اللہ صادق، ذیشان ساحل، سارہ شگفتہ، کشور ناہید، جیسی متعدد شخصیات نے نثری نظم میں خوب طبع آزمائی کی ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالسمیع کی اس سے قبل بھی متعدد تصنیفات منظر عام پر آچکی ہیں۔ دیویندر ستیارتھی پر ان کی دو کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ جن میں 'دیویندر ستیارتھی کی کہانیاں'، 'نگری نگری پھرا مسافر'، 'مولوی مہیش پرشاد'، 'یوسف سلیم چشتی' اور 'محمد حسن: آڑے ترچھے آئینے' کتابوں نے عوام و خاص میں پزیرائی حاصل کی ہے۔

Last Updated : Oct 13, 2020, 11:51 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.