زخمی طالب علم اپنے آبائی گاؤں سے دیوبند واپس لوٹ رہا تھا تب ہی بس میں محمد عالم ولد محمد عبد الجبار پر شر پسندوں نے حملہ کردیا۔محمد عالم زخمی حالت میں عشاء کے وقت اپنے ادارے پہونچا۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی تنظیم ابنائے مدارس اور جمعیۃ یوتھ کلب کے ذمہ داروں نے ادارہ پہونچ کر متاثر طالب علم سے ملاقات کی۔
طالب علم کے مطابق اسے دگچاڑی گاؤں کے پاس بس میں پہلے سے موجود چار نامعلوم نوجوانوں نے اس کا حلیہ دیکھ کر اسے گالیاں دینی شروع کیں اور پھر اسے مارنا شروع کردیا، محمد عالم کے سر پر لوہے کے سامان سے ایسی ضرب ماری گئی کہ اس کا سر پھٹ گیا اور اس کے کان میں بھی شدید چوٹ آئیں۔
محمد عالم کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کے وقت بس ڈرائیور اور کنڈیکٹر نے کوئی بھی تعاون نہیں کیا اور ملزمین اسے مارکر فرار ہوگئے۔
اس تعلق سے مولانا مہدی حسن عینی قاسمی نے ادارے کے ناظم دارالاقامہ مولانا محمدشمشاد رحمانی قاسمی سے ملاقات کی اور ان سے مشورہ کرنے کے بعد متاثر طالب علم کی جانب سے دیوبند تھانہ میں تحریر دی گئی۔
اس حادثہ کی خبر سن کر طالب علم کے اہل خانہ، اور بڑی تعداد میں مدارس کے طلباء دیوبند کوتوالی پہونچ گئے، تھانہ انچارج نے تحریر لینے اور میڈیکل کرانے کے بعدط فوراً کارروائی شروع کردی ہے۔
اس موقع پر تنظیم ابنائے مدارس کے بانی مولانا مہدی حسن عینی قاسمی اور جمعیۃ یوتھ کلب ضلع سہارنپور کے کنوینر مولانا محمود الرحمن قاسمی بستوی نے گہری تشویش کا اظہار کیا اور پولیس انچارج تھانہ دیوبند سے ملاقات کرکے مطالبہ کیا کہ ان شرپسند عناصر اور بس ڈرائیور و کنڈکٹر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
تھانہ انچارج نے فوری طور پر منگلور بارڈر پولیس چوکی انچارج کو جائے حادثہ پر روانہ کیا اور 24 گھنٹے کے اندر اندر سبھی ملزموں کو گرفتار کرنے اور بس کو سیز کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
دوسری جانب جمعیۃعلمأ ضلع سہارنپور کے جنرل سکریٹری سید ذہین احمد نے سہارنپور پولیس کے افسران سے رابطہ قائم کرکے 24 گھنٹے کے اندر مجرمین کو گرفتار کرنے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔