سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ 'یہ مرض قابل علاج ہے۔ اس پر کوشش کر کے پورا کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ سرکاری ہسپتال میں ایک تجزیہ کے مطابق سو مریض میں35 مریض ڈنگوکے بخار کی تصدیق ہوئی ہیں۔
سرکاری ہسپتال میں الگ سے ایک ڈینگو وارڈ بنایا گیا ہے۔ جنہیں ڈینگو تصدیق ہونے کے بعد اس وارڈ میں رکھا جاتا ہے۔ جہاں ان کے علاج کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔
مریضوں کے لیے ہر بیڈ پر مچھر دانی لگائی گئی ہے ان کی غذائیں بھی الگ سے مختص کی گئی ہیں۔ اور وارڈ میں ہر طرح کی صاف صفائی کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔ ہر مریض کی خصوصی طور سے نگہبانی کی جارہی ہے، دوا اور غذا کا خاص انتظام کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے زیر علاج مریض بہتر حالت میں ہیں۔
ڈاکٹرز کا بھی کہنا ہے کہ 'ہم نے ڈینگو مرض پر تقریبا کنٹرول کرلیا ہے۔ ہمارے یہاں ڈینگو کے مرض سے کوئی موت نہیں ہوئی ہے ۔
ڈاکٹرز نے عوام سے اپیل کی ہے کہ ڈینگو کے مرض سے بچنے کے لیے وہ اپنے آس پاس کسی بھی طریقے کا پانی اکٹھا نہ ہونے دیں۔ ڈینگو کے مچھر صاف پانی میں ہی پیدا ہوتے ہیں اور یہ تین فٹ سے زائد اونچائی پر اڑ نہیں پاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مچھر صرف دن میں ہی کاٹتے ہیں۔ اس لیے تمام لوگوں کو چاہیے کہ وہ دن میں موزے پہنے۔ اگر کسی کو بھی بخار آتا ہے، گلے میں خراش کا درد ہوتا ہے، سر میں بھاری پن ہوتا ہے تو فورا ارسلہ اسپتال کے وارڈ میں آئے جہاں ڈاکٹرز کی ٹیم ان کے چیک اپ اور علاج کے لئے موجود ہے ۔
جو لوگ کانپور اور کانپور کے اطراف سے دور ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے مقامی سرکاری ہسپتال میں جانچ کرائیں۔ سرکار نے اس کا معقول انتظام ہر سرکاری اسپتال میں کر رکھا ہے۔