اگرچہ اس قضیہ کے اہم فریق آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ و سنی سنٹرل وقف بورڈ کی جانب سے ابھی اس بات پر میٹنگ ہونی ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر اجودھیا میں دوسرے مقام پر زمین کو لینا ہے کہ نہیں لیکن ادھر پیر کو مسلم علماء کے ایک وفد نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کر کے اجودھیا میں مسجد کے ساتھ اسلامی یونیورسٹی قائم کرنے کا مشورہ دیا۔
علماء کے وفد نے فیصلے کے بعد ریاست میں امن وامان کو قائم رکھنے کے لئے وزیر اعلی کی تعریف کی۔ وزیر اعلی نے اپنی مختصر گفتگو میں علماء سے سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے تجاویز طلب کیں اور کسی بھی صورت میں شر پسند عناصر کو برداشت نہ کرنے کی ہدایت دی۔
وزیر اعلی سے ملاقات کے دوران مسلم وفد میں شامل مولانا سلمان حسینی ندوی نے اجوھیا میں مسجد کے ساتھ اسلامی یونیورسٹی کا مطالبہ کیا۔
وہیں منگل کو بابری مسجد کے مدعی اقبال انصاری نے رام جنم بھومی کے ارد گرد ضبط کی گئی 67 ایکڑ زمین میں سے ہی 5 ایکڑ زمین فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے 1991 میں متنازع زمین کے آس پاس کی 67 ایکڑ زمین اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔