علی گڑھ: ملاپورم سنٹر جنوبی بھارت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا ایک شاخ ہے، جو ریاست کیرالہ کے ضلع ملپورم میں واقع ہے۔ طلبا نے ملاپوریم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فیصل کے پی پر کئی الزامات لگائے ہیں۔ طلبا کا الزام ہے کہ ملاپورم کے ڈائریکٹر وہاں کے طلباء پر ظلم و زیادتی کر رہے ہیں، طلباء کی آپس کی لڑائی میں پولیس کو شامل کر کے ایف آئی آر درج کروا رہے ہیں جس کے خلاف طلباء یونیورسٹی کے سینٹنری گیٹ کو بند کر کے احتجاج کیا۔ AMU students protest
احتجاج میں شامل طلباء کا کہنا ہے کہ ملاپورم سینٹر میں کچھ روز قبل طلبا کے درمیان لڑائی ہوئی تھی جس کو وہاں کے ڈائریکٹر نے بڑا چڑھا کر پیش کیا اور طلباء کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں۔ وہاں کے بی اے ایل ایل بی کے آٹھ طلباء بھی غائب ہیں، جن کا کوئی سراغ نہیں ہے۔ اس لیے ہم وہاں کے ڈائریکٹر کا استعفی اور طلباء کے خلاف درج جھوٹی ایف آئی آر کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اس سلسلے میں اے ایم یو کے سنٹنری گیٹ کو بند کر کے بڑی تعداد میں طلباء زبردست احتجاج کیے۔ احتجاج میں شامل طلباء نے اے ایم یو کے ملاپورم مرکز کے ڈائریکٹر پر الزام لگایا ہے کہ وہ اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے قریبی ہیں، جس کہ وجہ سے وہ اپنی من مانی کر رہے ہیں۔ مزید اے ایم یو انتظامیہ بھی ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے رہا ہے۔ طلباء کا کہنا ہے جب تک انتظامیہ ہمارے مطالبات نہیں مانتے ہم اسی طرح سینٹنری گیٹ کو بند کرکے احتجاج جاری رکھیں گے۔'
وہیں دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ اس احتجاج کو بے بنیاد بتا رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ابھی تک یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء سے کوئی بات چیت کرنے نہیں آیا ہے۔ جب کہ کا طلباء اور طلباء رہنما کا کہنا ہے وہ انتظامیہ سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔'
اس سلسلے میں اے ایم یو طلبا نے انتظامیہ کو ایک میمورنڈم دیا ہے۔ جس میں انہوں نے کہاکہ' ملاپورم سینٹر کیمپس (AMU) میں ریاستی پولیس کا داخلہ بے وجہ ہے۔ کیمپس کے معاملے میں پولیس کی مداخلت میں متعلقہ سینٹر کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی پراکٹر کی براہ راست مداخلت بے وجہ۔ طلبہ کو کیمپس کے اندر ہی ریاستی پولیس تشدد کا نشانہ بنارہی ہے۔ متعلقہ معاملے میں انتظامیہ ٹھیک نہیں ہے۔ ریاستی پولیس کی طرف سے درج ایف آئی آر کو فوری واپس لیا جائے۔ ملاپورم سینٹر (اے ایم یو) سے 8 بونافائیڈ طلباء لاپتہ ہیں۔ ہم اس معاملے کی فوری اور مناسب انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں'۔
مزید پڑھیں: