تاج محل میں بم کی افواہ کا معاملہ: پولیس نے ملزم کو رہا کیا - اردو نیوز آگرہ
تاج محل کو بم سے اڑانے کی دھمکی دینے والے ملزم ومل کمار کو پولیس نے ذاتی مچلکے پر جمعہ کے روز رہا کر دیا۔ پولیس افسران کے مطابق ومل کمار ذہنی طور پر بیمار ہے۔ اس کا علاج چل رہا تھا۔ اہل خانہ نے اس کے علاج کے تمام دستاویز دکھائے ہیں۔
پولیس نے تاج محل کو بم سے اڑانے کی دھمکی دینے والے ملزم ومل کمار کو ذاتی مچلکے پر جمعہ کے روز چھوڑ دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ومل ذہنی طور پر بیمار ہے، اس کا علاج چل رہا تھا۔ اہل خانہ نے اس کے علاج کے تمام دستاویز دکھائے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس کا جس ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ وہاں سے بھی تصدیق کرائی گئی۔ اس کے بعد ومل کمار کو ذاتی مچلکے پر اہل خانہ کے سپرد کر دیا گیا۔
جمعرات کی صبح ساڑھے آٹھ بجے ڈائل 112 پر ومل نام کے شخص نے تاج محل اور رام تیج ہاسپٹل میں بم رکھنے کا فون کیا تھا۔ اس کے بعد پولیس اور سی آئی ایس ایف نے تاج محل احاطے سے سیاحوں کو باہر نکالا۔ بی ڈی ایس ٹیم اور ڈاگ اسکواڈ نے تاج محل احاطے میں چھان بین کی۔ قریب 100 سے زائد سیکورٹی اہلکاروں نے چھان بین کی، لیکن کچھ نہیں ملا۔ قریب دو گھنٹے بعد پولیس اور سی آئی ایس ایف نے سیاحوں کے لیے تاج محل کھول دیا۔
ایس ایس پی ببلو کمار نے بتایا کہ ومل کمار اور ان کے اہل خانہ سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ کنبہ کے افراد نے بتایا کہ ومل کمار ذہنی طور سے بیمار ہے۔ اس کا علاج آگرہ کے ایک نجی اسپتال میں چل رہا تھا۔ اس نے 112 پر فون کرنے کے بعد فون بند کردیا تھا۔ فیروز آباد پولیس کی مدد سے اسے تھانہ نرخی کے گاؤں مدن پور سے حراست میں لیا گیا تھا۔ اس سے پوچھ گچھ کی۔ لواحقین نے اس کے علاج کی دستاویزات دکھائیں۔ اسپتال سے بھی اس کی تصدیق ہوگئی جس کے بعد اس کو ذاتی بانڈ پر رہا کیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ تاج محل میں بم کی دھمکی دینے والے ومل کمار اصل میں کاس گنج کی پٹیالی تحصیل کے ایک گاؤں راجہ رجولا سے ہے۔ تھانہ نرخی کے گاؤں مدن پور میں اس کا ننیہال ہے۔ وہ نفسیاتی ہے۔ وہ دس سال سے زیر علاج ہے۔ اس کا علاج دہلی ایمس، بریلی، سورت اور فتح گڑھ کے بعد اب آگرہ چل رہا تھا۔ حال ہی میں آگرہ کے رام تیج ہسپتال آیا تھا۔ وہاں سے دوا لے کر گیا تھا۔
مزید پڑھیں:
گجرات: کیا شوہر کے موبائل سے کھلیں گے عائشہ کی خود کشی کے راز؟
پولیس نے بتایا کہ ومل نے جمعرات کے روز 112 پر فون کر تاج محل کو اڑانے کی دھمکی دی تھی۔ اس نے کہا کہ رام تیج اسپتال میں بھی بم نصب کیا گیا ہے۔ صرف یہی نہیں ، پریاگراج اور لکھنؤ کی چھاؤنی میں بھی بم پھٹیں گے۔ اس نے دھمکی میں کہا تھا کہ جو فوج کی بھرتی نکلی تھی اسے منسوخ کردیں۔ ہم لوگوں نے بہت محنت کی تھی۔ پیپر لیک کر دیا ہے۔ ساری محنت خراب ہو گئی ہے۔ اب اگر یہ بم پھٹ جاتا ہے تو فوج کے جوانوں کو یہاں آنا ہوگا۔