سپریم کورٹ کی سختی کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے اس مرتبہ متعدد انتظامات کیے ہیں۔
کسانوں کو اس مسئلے پر بیدار کرنے کے ساتھ ایف آئی آر جیسی سخت کارروائی تو کی ہی جا رہی ہیں۔ ساتھ پرالی کو گوشالہ میں چارے کے لیے بھیجنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
دراصل سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد کھیتوں میں پرالی جلانے کی سیٹلائیٹ سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ جیسے ہی کسی بھی کھیت میں پرالی جلتی سیٹلائیٹ کی تمام تصویر اور مکمل ڈاٹا متعلقہ افسر کو دے دی جاتی ہے۔ اور کسانوں پر کارروائی کی جاتی ہے۔تاہم انتظامیہ کی مستعدی اور کسانوں کی بیداری سے پرالی جلانے کے معاملات میں کمی درج ہوئی ہے۔ لیکن اس دفعہ بھی درجنوں مقدمے درج ہو چکے ہیں۔
فصل کے باقیات کو جلانا کسانوں کی پرانی عادت رہی ہے۔ اب جب آلودگی کی وجہ سے اس پر پابندی عائد کی گئی ہے تو کسانوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں انتظامیہ نے پرالی کو مویشیوں کا چارہ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اس کے لیے کسان کو اپنے گاؤں کے سکریٹری کو اطلاع دینی ہے اور اس کے کھیت سے پرالی اٹھا لی جائے گی وہ بھی بغیر کسی خرچ کے۔
کچھ کسان پرالی کے ساتھ ہی کھیت جوت لے رہے ہیں۔ کیونکہ یہ بہترین کھاد کا بھی کام کرتی ہے۔ وہیں پرالی جلانے کے معاملات کو روکنے کے لیے ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے۔