ریاست اترپردیش کے مغربی علاقے شاہجہان پور تھانہ چوک کوتوالی علاقے کی وکاس کالونی میں اس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا جب عیسائی مشنری کے پانچ افراد کو تبدیلی مذہب کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا۔
گھر میں چل رہے ایک تقریب کے دوران وشو ہندو پریشد کے کارکنان پہنچ گئے اور ان افراد کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔
بتایا جارہا ہے کہ تمل ناڈو کے رہنے والے یہ لوگ خفیہ طور پر یہاں کچھ لوگوں کا مبینہ طریقے سے مذہب تبدیل کروا رہے تھے۔ اس معاملے میں وشو ہندو تنظیم نے یسائی مشنری سے جڑے ہوئے ان پانچ افراد کے خلاف پولیس کو شکایت کی جس کے بعد پولیس نے ملزم ڈیوڈ سمیت پانچوں افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ تھانہ چوک کوتوالی کے علاقے وکاس کالونی کا ہے، جہاں عیسائی مشنری کے پانچ لوگ ایک گھر میں خفیہ طریقے سے تبدیل مذہب کے عمل کو انجام دیتے تھے۔
بتایا جارہا ہے کہ پیسوں کا لالچ دے کر پسماندہ اور مالی طور پر کمزور ہندوؤں کو ایک عرصے سے عیسائیت میں تبدیل کیا جارہا تھا لیکن جب یہ اطلاع وشو ہندو پریشد کے ضلع انچارج وزیر راجیش اوستھی نے اپنے کارکنوں سمیت موقع پر پہنچے اور انہوں نے احتجاج کیا اور پولیس کو خبر دیکر ان پانچوں ملزموں کو پولیس کے حوالے کردیا۔ پولیس نے حراست میں لیے گئے ان افراد سے پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ تمل ناڈو میں رہنے والا ڈیوڈ اپنے ساتھیوں کے ساتھ یہاں تبدیل مذہب کے عمل کو انجام دیتا تھا۔
اس معاملے میں وشو ہندو پریشد کے ضلع انچارج وزیر راجیش اوستھی کہتے ہیں کہ ضلع میں ایک عرصے سے تبدیلی مذہب کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے اپیل ہے کہ راسوکا کے تحت تبدیلی مذہب کرانے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس طرح کے واقعات پر قابو پانے کی ہر ممکن کوششیں کی جائیں۔