آج اولڈ ایج ہوم دنیا کی ضرورت بن چکی ہے اور یہ ہر بڑے شہروں کے متعدد مقامات پر قائم ہوچکے ہیں۔
جو والدین اپنی اولاد کو اپنا خون پسینہ بہا کر تربیت یافتہ بناکر بہتر سے بہتر زندگی گزارنے کے قابل بنا تے ہیں وہی والدین آج انسانوں کے لیے بوجھ بنتے جارہے ہیں۔ اخلاقی گراوٹ اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ترقی یافتہ دور میں اولاد اپنے والدین کو اولڈ ایج ہوم بھیج رہے ہیں-
فاطمہ اولڈ ایج ہوم گذشتہ 5 برس سے ضعیف حضرات رہ رہے ہیں، اس اولڈ ایج ہوم ایسے بے سہارا کے لیے سہارا بنا ہوا ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔