ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے بیشتر کی زندگی درہم برہم ہو گئی ہے۔ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے نافذ کیے گیے لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کے روزگار شدید متاثر ہو گئے ہیں۔ یومیہ طور پر مزدوری کرنے والوں کا برا حال ہے۔ حالات فاقہ کشی تک پہنچ گئے ہیں۔ ایسے ہی میں حیدرآباد کے محمد ارشد ہیں جو نابینا ہے۔ ان کے سامنے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کھانے کے لالے پڑ گئے ہیں۔
دراصل نابینا شخص پہلے کرسی بننے کا کام کیا کرتے تھے جس سے ان کی 300 سے 400 روپیے کی آمدنی ہوجایا کرتی تھی اور گھر کے اخراجات آسانی سے پورے ہو جاتے تھے لیکن اسکول، کالج بند ہو جانے کی وجہ سے ان کا یہ کاروبار شدید متاثر ہوا اور اب وہ حیدرآباد کے علاقے ٹولی چوکی میں سڑک کنارے چائے کے پیالے فروخت کر رہے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کی آمدنی اچھی نہیں ہو پا رہی ہے جس کی وجہ سے گھر چلان مشکل ہو رہا ہے۔
محمد ارشد کے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے اور وہ کرائے کے مکان میں رہتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
محمد ارشد کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے سی آر نے معذور لوگوں کو روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن ابھی تک وہ پورا نہ ہوسکا۔
اکثر ہم اپنے سماج کے ارد گرد دیکھتے ہیں کہ بہت سے ایسے معذور شخص وقت اور حالات کا مقابلہ نہیں کرکے اپنی معذوری کو مجبوری مان کر بھیک مانگنا شروع کر دیتے ہیں، لیکن اسی سماج میں محمد ارشد جیسے شخص بھی ایک مثال ہوتے ہیں۔ محمد ارشد جو نابینا ہیں لیکن جنہوں نے اپنی معذوری کو مجبوری نہیں مانی اور کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے سے بہتر اپنے لیے محنت کر کے دو وقت کی روزی روٹی کا انتظام کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
corona cases in bihar: بہار میں اچانک کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار کے قریب کیسے پہنچ گئی؟
غور طلب ہے کہ حیدرآباد میں اب لاک ڈاؤن میں 19 جون تک توسیع کی گئی ہے اور نرمی کے اوقات کو صبح 6 بجے سے شام 5 بجے تک کر دیا گیا ہے جس سے تھوڑی بہت راحت ضرور ہے مگر جب تک کورونا کی صورتحال بہتر نہیں ہو جاتی ہے تب تک کچھ کہنا مشکل ہے۔