ولوپورم: تامل ناڈو کے ولوپورم ضلع میں وکراونڈی سے متصل گاؤں کوٹیابونڈی میں 10 سے زیادہ دلت خاندان اور 500 سے زیادہ اعلیٰ طبقے کے لوگ رہتے ہیں۔ یہاں دلت لوگوں کے لیے کوئی مستقل قبرستان نہیں ہے، جس کی وجہ سے لاشوں کی آخری رسومات تالابوں، ندی نالوں یا جھیلوں کے کناروں پر ادا کی جاتی ہیں۔ دلت لوگوں نے کئی بار ضلع کلکٹر سے شکایت کی لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ Dalit Woman Last Rites performed on the Roadside
گذشتہ 18 مئی کی رات کوٹیابونڈی گاؤں کے ستیہ نارائنن کی بیوی اموتھا کا انتقال ہوگیا۔ اگلے دن ولوپورم کے ریونیو حکام نے اس کی لاش کو دفنانے کے لیے جگہ کا انتخاب کیا اور اس کی لاش کو دفنانے کی اجازت دے دی۔ بتایا جاتا ہے کہ اعلیٰ طبقے کے لوگوں نے احتجاج کیا۔ اس کے بعد دلت لوگوں نے متوفی کی لاش لے کر احتجاج کیا۔ مطالبہ کیا گیا کہ انہیں مستقل قبرستان فراہم کیا جائے۔ ریونیو حکام کی موجودگی میں دونوں فریق کے درمیان دو دن تک بات چیت چلتی رہی۔
مزید پڑھیں:
اس کے بعد 26 مئی کو امن اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس دوران فیصلہ ہوا کہ متوفی خاتون کی آخری رسومات اسی قصبے میں سڑک کے کنارے انجام دی جائیں گی۔ اس کے بعد پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں آخری رسومات ادا کی گئی۔ اس واقعے کے بعد گاؤں میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔