سرینگر: پولیس کی مبینہ طور پر سینیئر ڈاکٹر کے ساتھ مارپیٹ - پولیس پر الزام
دارالحکومت سرینگر میں واقع ایس ایم ایچ ایس ہسپتال کے ایک سینیئر ڈاکٹر نے پیر کے روز الزام لگایا کہ پولیس نے اس کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی اور انہیں تھانہ میں بند کردیا۔
پولیس نے مبینہ طور پر سینیئر ڈاکٹر کے ساتھ مار پیٹ کی
سینیئر کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر مقبول نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر لکھا کہ "مجھے ایک سینیئر پولیس افسر نے پولیس اسٹیشن میں بند رکھا۔ جب میں ڈیوٹی پر جا رہا تھا تو وہاں مجھے تھانہ لے جایا گیا اور ایک پولیس افسر نے مجھے دھمکی دی کہ وہ مجھے برہنہ کر دیں گے اگر میں نے کسی سے بھی اس بات کا انکشاف کیا-"
انہوں نے کہا کہ مجھے پولیس تھانہ زڈی بل میں بند رکھا گیا اور اس دوران متعدد بار گزارش کرنے کے باوجود مجھے ڈیوٹی پر جانے نہیں دیا گیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ یہ ان کے لیے ایک تکلیف دہ تجربہ تھا۔ "میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی پولیس کے ہاتھوں ایسی ذلت اور ذہنی صدمے کا سامنا نہیں کیا۔ اس تجربے نے مجھے صدمے کی حالت میں چھوڑ دیا ہے'۔
اس واقعے کو بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر مقبول نے بتایا 'کہ وہ ایس ایم ایچ ایس ہسپتال جارہے تھے اور اس دوران ایک پولیس اہلکار نے میری گاڑی کو سرینگرکے حول چوک کے قریب روکا انہوں نے کہا کہ اپنی شناخت ثابت کرنے کے باوجود پولیس اہلکار نے اسے اپنے فرائض انجام دینے سے روکا ۔میں کار سے نیچے اترا اور اس کے سامنے التجا کی کہ چونکہ وادی وبائی مرض کی لپیٹ میں ہے ، لہذا مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے بہت سارے ڈاکٹر دستیاب نہیں ہیں۔ میں نے اسے بتایا کہ میرے پاس مریض ہیں جن کی دیکھ بھال کرنی ہے ، لیکن میری درخواست پر عمل کرنے کی بجائے پولیس اہلکار نے مجھے ڈنڈے سے پیٹا '
انہوں نے پولیس پر مزید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ گویا یہ کافی نہیں ہے کہ ایس ایچ او ذڈی بل پولیس اسٹیشن جاوید احمد موقع پر آئے اوراس نے اپنی پولیس گاڑی میں مجھے حول تھانہ میں بند کیا اور وہاں پہنچنے کے بعد میرا فون بھی چھینا گیا۔
انہون نے اس واقعے کی مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ 'افسر نے اپنے غیر انسانی طریقہ کار کا مظاہرہ کیا اور جب میں ان سے اپنا فون واپس کرنے کی التجا کر رہا تھا تو انہوں نے غلط الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا " جہنم میں جائیں مریض اور ہسپتال، یہاں کی سرکار بھی پاگل ہے، یہاں جو پولیس کہیں گی وہی چلے گا" وغیرہ وغیرہ'
فیس بُک پوسٹ کے ذریعے انہوں نے مزید کہا 'صبح سے شام 6 بجے تک پولیس نے مجھے بند رکھا۔ جب پولیس اسٹیشن میں گذرا ہوا دن یاد آتا ہے تو یہ میرے جسم کو دہلاتا ہے'
ادھر اس واقعے کے بعد پرنسپل جی ایم سی صائمہ رشید نے سینئر ڈاکٹر پر پولیس کی طرف سے اس واقع کی مذمت کی ہے اور ایسی کارروائیوں کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'میں نے ڈویژنل کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو آگاہ کیا ہے۔ میں نے انھیں بتایا ہے کہ ہمارے ڈاکٹر کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا گیا ہے انہوں نے مجھے یقین دلایا کہ پولیس کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا جائے گا تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ پیش نہ آئے'۔
دریں اثنا ، پولیس نے سینئر ماہر امراض قلب کے مبینہ طور پر پیٹنے اور انہوں بلا جواز پولیس تھانہ میں بند رکھنے پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سرینگر ڈاکٹر حسیب مغل نے ایس پی حضرت بال کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک سینئر کارڈیالوجسٹ کی پولیس کی طرف سے مبینہ مارپیٹ کی تحقیقات کریں۔