ETV Bharat / state

Property Tax in JK غریبوں، بی پی ایل اور مڈل کلاس لوگوں پر پراپرٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، پرنسپل سیکریٹری اربن لوکل باڈیز

پرنسپل سیکریٹری ہاوسنگ اینڈ اربن ڈیلوپمنٹ ڈپارٹمنٹ ایچ راجیش پرساد نے کہا کہ 120 کروڑ روپیہ پراپرٹی ٹیکس کے طورپر جمع ہوں گے اور ان پیسوں کو لوگوں کی فلاح و بہبود کی خاطر ہی خرچ کیا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ دو میونسپل کارپوریشنز، کونسلوں اور کمیٹیوں کی سالانہ آمدنی 115 کروڑ ہے لیکن ملازمین کی تنخواہوں، آپریشنل اور دوسرے اخراجات پر 650 کروڑ روپیہ خرچ ہوتے ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Feb 22, 2023, 9:23 PM IST

سرینگر: جموں وکشمیر انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ عوام کے مفاد میں ہے کیونکہ جو پیسے جمع ہوں گے اُن کو عوام کی فلاح و بہبود پر ہی خرچ کیا جائے گا۔ پرنسپل سیکریٹری ہاوسنگ اینڈ اربن ڈیلوپمنٹ ڈپارٹمنٹ ایچ راجیش پرساد نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کا مقصد دو میونسپل کارپوریشنوں (سرینگر، جموں )اور 78 اربن لوکل باڈیز کی فائنانشل پوزیشن کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غریبوں، بی پی ایل ، مڈل کلاس کے لوگوں پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔اُن کے مطابق ایک ہزار سکوئر فٹ مکان پر بھی پراپرٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا ۔ان باتوں کا اظہار پرنسپل سیکریٹری نے قومی نیوز چینل کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر حکومت نے پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کی ہے جس کا مقصد دو میونسپل کارپوریشنوں (سرینگر ، جموں )اور 78 لوکل باڈیز کی فائنانشل پوزیشن کو بہتر بنانا ہے۔اُن کے مطابق جموں وکشمیر میں ابھی تک یہ ٹیکس لاگو نہیں تھا۔ موصوف سیکریٹری نے بتایا کہ دو میونسپل کارپوریشنز، کونسلوں اور کمیٹیوں کی سالانہ آمدنی 115 کروڑ ہے لیکن ملازمین کی تنخواہوں، آپریشنل اور دوسرے اخراجات پر 650 کروڑ روپیہ خرچ ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جموں وکشمیر میں میونسپل کارپوریشن یا کمیٹیاں کوئی ٹیکس نہیں لگاتی، حالانکہ پورے ملک میں پراپرٹی ٹیکس اہم سورس ہوتا ہے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ رواں مالی سال 2022-23میں 850 کروڑ روپیہ کا خرچہ آنے کا امکان ہے جس کو اکھٹا کرنا ناگزیر بن گیا تھا۔ سیکریٹری اربن ڈیلوپمنٹ نے بتایا کہ 120 کروڑ روپیہ پراپرٹی ٹیکس کے طورپر جمع ہوں گے اور ان پیسوں کو لوگوں کی فلاح و بہبود کی خاطر ہی خرچ کیا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ میونسپل سروسز جس میں ہیلتھ، سڑکیں، پانی ، بجلی اور دوسرے اہم شعبے آتے ہیں کو بہتر بنانے کی خاطر ان پیسوں کا استعمال کیا جائے گا۔ اُن کے مطابق ریاستوں اور یونین ٹریٹریوں میں پراپرٹی ٹیکس ایک اہم رونیو سورس ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو اس حوالے سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ سرکار نے غریبوں کے لئے پوری چھوٹ دی ہوئی ہے۔

پراپرٹی ٹیکس کی گائیڈ لائنز :

سیکریٹری موصوف نے بتایا جہاں تک پراپرٹی ٹیکس کی بات ہے تو جموں وکشمیر سرکار نے سب طبقوں کا خیال رکھا ہے اوریہاں پر سب سے کم ٹیکس لاگو ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ غریبوں ، بی پی ایل ذمرے سے تعلق رکھنے والے ، مڈل کلاس لوگوں پر کوئی پراپرٹی ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔اُن کے مطابق ایک ہزار سیکوئر فٹ مکان پر بھی پراپرٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا ۔چھوٹے دکان ایک سو سے دو سو سیکوئر فٹ پر بہت ہی کم ٹیکس نافذ العمل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار سیکوئر فٹ مکان پر پوری چھوٹ دی گئی اور اس ذمرے کے تحت آنے والے لوگوں کو پراپرٹی ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔

سکریٹری موصوف نے بتایا کہ 15سو سکوئر فٹ مکان پر میونسپل کمیٹی حدود میں پچاس سے تین سو روپیہ سالانہ وصولا جاے گا۔ میونسپل حدودمیں 75سے 6سو روپیہ اور میونسپل کارپوریشن کے تحت آنے والے علاقوں میں ایک سو سے 1150روپیہ سالانہ لاگو ہونگے۔ اسی طرح دو ہزار سیکوئر فٹ سے زیادہ مکانوں پر میونسپل کمیٹی حدود میں ایک سو سے چار سو روپیہ، میونسپل حدود میں ڈیڑھ سو سے بارہ سو روپیہ اور میونسپل کارپوریشن کے تحت آنے والے علاقوں میں ڈھائی سو سے ڈھائی ہزار روپیہ لگے گا۔انہوں نے بتایا کہ اسی طرح جتنا مکان بڑا ہوگا اسی طرح سے فارمولہ لگا کر پراپرٹی ٹیکس وصولا جائے گا۔

دکانوں کے بارے میں سیکریٹری نے بتایا کہ سو سیکوئر فٹ دکان پر میونسپل کمیٹی حدود میں سالانہ 20سے 150روپیہ ، کونسل علاقوں میں پچاس سے دو سو روپیہ اور کارپوریشن کے تحت آنے والے دکانوں پر سالانہ پچاس سے چھ سو روپیہ کا ٹیکس لگے گا۔ انہوں نے بتایا کہ دو سو سکوئر فٹ دکان پر میونسپل کمیٹی حدود میں 75روپیہ سے تین سو روپیہ ، میونسپل کونسل علاقوں میں ایک سو سے چھ سو روپیہ اور کارپوریشن کے تحت آنے والے علاقوں میں ڈیڑھ سو سے ایک ہزار آٹھ سو روپیہ وصولا جائے گا۔ اُن کے مطابق خالی اراضی پر بھی پراپرٹی ٹیکس لاگو ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پراپرٹی ٹیکس کے طورپر جتنی بھی رقم جمع ہوگی اُس کو میونسپل کمیٹی ، میونسپل کونسل اور میونسپل کارپوریشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میں ہی خرچ کیا جائے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ یہ پیسے سرکاری خزانے میں جمع نہیں ہوں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ مذہبی مقامات کو پراپرٹی ٹیکس سے چھوٹ دی گئی ہے۔

پراپرٹی ٹیکس کو کس طرح جمع کیا جائے گا :

سیکریٹری اربن لوکل باڈیز نے بتایا کہ آن لائن موڑ کے ذریعے پراپرٹی ریٹرن جمع کرنے پر کام ہو رہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ جو بھی شخص ایڈوانس میں پراپرٹی ٹیکس ادا کرئے گا اُس کو دس فیصد تک چھوٹ دی جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لوگوں کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں خاص کر غریبوں اور بی پی ایل ذمرے کے تحت آنے والے لوگوں کو پراپرٹی ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Political Reaction on Property Tax پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ سے لوگ مزید بوجھ تلے دب جائیں گے، سیاسی جماعتیں

(یو این آئی)

سرینگر: جموں وکشمیر انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ عوام کے مفاد میں ہے کیونکہ جو پیسے جمع ہوں گے اُن کو عوام کی فلاح و بہبود پر ہی خرچ کیا جائے گا۔ پرنسپل سیکریٹری ہاوسنگ اینڈ اربن ڈیلوپمنٹ ڈپارٹمنٹ ایچ راجیش پرساد نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کا مقصد دو میونسپل کارپوریشنوں (سرینگر، جموں )اور 78 اربن لوکل باڈیز کی فائنانشل پوزیشن کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غریبوں، بی پی ایل ، مڈل کلاس کے لوگوں پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔اُن کے مطابق ایک ہزار سکوئر فٹ مکان پر بھی پراپرٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا ۔ان باتوں کا اظہار پرنسپل سیکریٹری نے قومی نیوز چینل کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر حکومت نے پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کی ہے جس کا مقصد دو میونسپل کارپوریشنوں (سرینگر ، جموں )اور 78 لوکل باڈیز کی فائنانشل پوزیشن کو بہتر بنانا ہے۔اُن کے مطابق جموں وکشمیر میں ابھی تک یہ ٹیکس لاگو نہیں تھا۔ موصوف سیکریٹری نے بتایا کہ دو میونسپل کارپوریشنز، کونسلوں اور کمیٹیوں کی سالانہ آمدنی 115 کروڑ ہے لیکن ملازمین کی تنخواہوں، آپریشنل اور دوسرے اخراجات پر 650 کروڑ روپیہ خرچ ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جموں وکشمیر میں میونسپل کارپوریشن یا کمیٹیاں کوئی ٹیکس نہیں لگاتی، حالانکہ پورے ملک میں پراپرٹی ٹیکس اہم سورس ہوتا ہے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ رواں مالی سال 2022-23میں 850 کروڑ روپیہ کا خرچہ آنے کا امکان ہے جس کو اکھٹا کرنا ناگزیر بن گیا تھا۔ سیکریٹری اربن ڈیلوپمنٹ نے بتایا کہ 120 کروڑ روپیہ پراپرٹی ٹیکس کے طورپر جمع ہوں گے اور ان پیسوں کو لوگوں کی فلاح و بہبود کی خاطر ہی خرچ کیا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ میونسپل سروسز جس میں ہیلتھ، سڑکیں، پانی ، بجلی اور دوسرے اہم شعبے آتے ہیں کو بہتر بنانے کی خاطر ان پیسوں کا استعمال کیا جائے گا۔ اُن کے مطابق ریاستوں اور یونین ٹریٹریوں میں پراپرٹی ٹیکس ایک اہم رونیو سورس ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو اس حوالے سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ سرکار نے غریبوں کے لئے پوری چھوٹ دی ہوئی ہے۔

پراپرٹی ٹیکس کی گائیڈ لائنز :

سیکریٹری موصوف نے بتایا جہاں تک پراپرٹی ٹیکس کی بات ہے تو جموں وکشمیر سرکار نے سب طبقوں کا خیال رکھا ہے اوریہاں پر سب سے کم ٹیکس لاگو ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ غریبوں ، بی پی ایل ذمرے سے تعلق رکھنے والے ، مڈل کلاس لوگوں پر کوئی پراپرٹی ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔اُن کے مطابق ایک ہزار سیکوئر فٹ مکان پر بھی پراپرٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا ۔چھوٹے دکان ایک سو سے دو سو سیکوئر فٹ پر بہت ہی کم ٹیکس نافذ العمل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار سیکوئر فٹ مکان پر پوری چھوٹ دی گئی اور اس ذمرے کے تحت آنے والے لوگوں کو پراپرٹی ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔

سکریٹری موصوف نے بتایا کہ 15سو سکوئر فٹ مکان پر میونسپل کمیٹی حدود میں پچاس سے تین سو روپیہ سالانہ وصولا جاے گا۔ میونسپل حدودمیں 75سے 6سو روپیہ اور میونسپل کارپوریشن کے تحت آنے والے علاقوں میں ایک سو سے 1150روپیہ سالانہ لاگو ہونگے۔ اسی طرح دو ہزار سیکوئر فٹ سے زیادہ مکانوں پر میونسپل کمیٹی حدود میں ایک سو سے چار سو روپیہ، میونسپل حدود میں ڈیڑھ سو سے بارہ سو روپیہ اور میونسپل کارپوریشن کے تحت آنے والے علاقوں میں ڈھائی سو سے ڈھائی ہزار روپیہ لگے گا۔انہوں نے بتایا کہ اسی طرح جتنا مکان بڑا ہوگا اسی طرح سے فارمولہ لگا کر پراپرٹی ٹیکس وصولا جائے گا۔

دکانوں کے بارے میں سیکریٹری نے بتایا کہ سو سیکوئر فٹ دکان پر میونسپل کمیٹی حدود میں سالانہ 20سے 150روپیہ ، کونسل علاقوں میں پچاس سے دو سو روپیہ اور کارپوریشن کے تحت آنے والے دکانوں پر سالانہ پچاس سے چھ سو روپیہ کا ٹیکس لگے گا۔ انہوں نے بتایا کہ دو سو سکوئر فٹ دکان پر میونسپل کمیٹی حدود میں 75روپیہ سے تین سو روپیہ ، میونسپل کونسل علاقوں میں ایک سو سے چھ سو روپیہ اور کارپوریشن کے تحت آنے والے علاقوں میں ڈیڑھ سو سے ایک ہزار آٹھ سو روپیہ وصولا جائے گا۔ اُن کے مطابق خالی اراضی پر بھی پراپرٹی ٹیکس لاگو ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پراپرٹی ٹیکس کے طورپر جتنی بھی رقم جمع ہوگی اُس کو میونسپل کمیٹی ، میونسپل کونسل اور میونسپل کارپوریشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میں ہی خرچ کیا جائے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ یہ پیسے سرکاری خزانے میں جمع نہیں ہوں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ مذہبی مقامات کو پراپرٹی ٹیکس سے چھوٹ دی گئی ہے۔

پراپرٹی ٹیکس کو کس طرح جمع کیا جائے گا :

سیکریٹری اربن لوکل باڈیز نے بتایا کہ آن لائن موڑ کے ذریعے پراپرٹی ریٹرن جمع کرنے پر کام ہو رہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ جو بھی شخص ایڈوانس میں پراپرٹی ٹیکس ادا کرئے گا اُس کو دس فیصد تک چھوٹ دی جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لوگوں کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں خاص کر غریبوں اور بی پی ایل ذمرے کے تحت آنے والے لوگوں کو پراپرٹی ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Political Reaction on Property Tax پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ سے لوگ مزید بوجھ تلے دب جائیں گے، سیاسی جماعتیں

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.