انتظامیہ اور محکمہ صحت کے جانب سے ریاست بھر میں چوکسی برتی جارہی ہے جبکہ انتظامیہ نے عوام سے فکرمند نہ ہونے کی اپیل کی ہے۔
اس سلسلہ میں انتظامیہ کی جانب سے متعین نوڈل آفیسر ڈاکڑ شفقت خان نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے سرینگر میں خاص بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک کے سفر سے لوٹے سرینگر کے چھ اور جموں کے چار مشتبہ معاملات کی چانچ میں جموں کے 2 اور سرینگر کے 3 افراد کی رپورٹ موصول ہوئی ہے جن میں سے کوئی بھی مثبت نہیں پایا گیا اور باقی افراد کے نمونوں کی جانچ کی جارہی ہے۔
تاہم انہوں نے کہا مختلف بیرونی ممالک کے سفر سے لوٹے ان مشتبہ افراد کو صورہ کے گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں اور سرینگر کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں قائم کئے گئے کورونا وائرس کے مخصوص اور علحیدہ وارڈز میں رکھا گیا ہے تاکہ مکمل چانچ کے بعد ہی انہیں ڈسچارج کیا جاسکے۔
جموں میں کل ایسولیشن وارڈ سے دو افراد کے فرار ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈاکٹر شفقت نے کہا کہ یہ بات صیحی ہے تاہم انہیں سمجھاکر دوبارہ ایسولیشن وارڈ میں داخل کردیا گیا ہے۔
نوڈل آفیسر نے مزید کہا کہ انتظامیہ کے ساتھ ساتھ محکمہ صحت انتہائی چوکسی اختیار کئے ہوئے ہے اور تمام طرح کے انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی۔
جموں اور سرینگر ہوائی اڈوں پر صد فیصد سیلف ڈیکلریشن کا سلسلہ شروع کیاگیا ہے تاکہ ان افراد کا پتہ لگایا جاسکے جنہوں نے متاثرہ ممالک کا سفر کیا ہو۔
وہیں دوسری جانب براہ سڑک سفر کرنے والے مسافروں کے لیے لکھن پور اور لورمنڈا میں چیک پوائنٹس قائم کیے گیے ہیں جس سے متاثرہ بیرونی ممالک کا سفر کرنے والے اشخاص کی نشاندہی کی جاسکے۔
نمائندے کے ایک سوال کے جواب میں ڈاکڑ شفقت احمد خان کا کہنا کہ چین کے صوبے ووہان ہبوئی کے داراحکومت ووہان سے شروع ہونے والے خوفناک کوروناوائرس کے بچاو کے لیے عوام کی جانب سے احتیاطی تدابیر کی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھانے سے قبل اور بعد، حاجت سے فارغ ہونے کے بعد بھی اپنے ہاتھوں کو صابن سے صاف دھونا ضروری ہے۔ وہیں دوسری جانب عوامی مقامات پر جانے یا غیرضروری سفر کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر شفقت کا یہ بھی کہتا ہے کہ زکام و کھانسی کے دوران منہ اور ناک کو رومال سے ڈھکنا چاہئے جبکہ گھر سے باہر جاتے وقت ماسک کا استعمال کرنا چاہئے۔
انہوں نے آخر میں زور دے کر کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے جموں و کشمیر کے عوام کو تشویش میں مبتلا ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔