سنہ 2016 میں وہ ایک حادثے کے دوران معذور ہو گئی تھیں، اس کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور قومی سطح پر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔
وہ اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والدین کے سر باندھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اپنی محنت کے علاوہ جموں و کشمیر پولیس اور بھارتی فوج کے تعاون سے وہ اس مقام پر پہنچی ہیں۔
جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وادی میں مواصلاتی رابطے بند کر دیے تھے، تاہم جموں و کشمیر پولیس اور آرمی نے انہیں مطلع کیا کہ وہ تھائی لینڈ میں منعقد ہونے والی انٹر نینشل ویل چئیر باکسٹ بال ٹورنامنٹ کے لیے منتخب ہوئی ہیں۔
یہ ہونہار کھلاڑی اس بات سے خوش ہے کہ کشمیر میں معذور لڑکیاں اس کھیل میں انتہائی جوش و جذبے کے ساتھ حصہ لے رہی ہیں۔ عشرت رشید کا کشمیر کی دیگر خواتین کے لیے پیغام ہے۔۔۔۔۔
عشرت رشید آج نہ صرف وادی، بلکہ پورے ملک کی خواتین کے لیے مشعل راہ بن گئی ہیں۔ وہ کہتی ہے کہ کسی بھی کام کو جوش و خروش اور پورے تندہی کے ساتھ نہ کیا جائے تاکہ وہ نا ہی تکمیل تک پہنچے گا اور ناہی مقصد حاصل ہو پائے گا۔