سرینگر (جموں و کشمیر): جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے جنگلاتی علاقہ گڈول، کوکرناگ میں تصادم آسرائی 18 ستمبر کو چھٹے روز میں داخل ہوئی۔ تصادم 13 ستمبر کو شروع ہوا اور اس دوران فوج کے تین اہلکار بشمول دو اعلیٰ افسران - کرنل منپریت سنگھ، میجر آشیش دھونچک اور ایک سپاہی - ہلاک ہوئے۔ وہیں جموں و کشمیر پولیس کے ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ ہمایون مزمل بٹ بھی اس تصادم آرائی کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ ایک فوجی اہلکار ابھی تک لاپتہ ہے۔ تاہم عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے حوالے سے سرکاری طور پر کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
ممکنہ طور پر جہاں - حفاظتی اہلکاروں کے مطابق - عسکریت پسند چھپے ہو سکتے ہیں، آپریشن ابھی بھی جاری ہے اور سیکورٹی فورسز گھنے جنگلاتی علاقے کی نگرانی کے لیے ڈرون اور ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کر رہے ہیں اب تک یہ انکاؤنٹر 2008 کے بعد سے تیسرا طویل ترین آپریشن ثابت ہو رہا ہے۔ یہ آپریشن گزشتہ قریب 150گھنٹوں سے جاری ہے۔
پہلا طویل ترین تصادم، 2021 میں جموں و کشمیر کے صوبہ جموں کے سرحدی ضلع پونچھ میں ڈیرہ گلی اور بھمبر گلی کے درمیان جنگلات میں 19 دن تک جاری رہا۔11 اکتوبر 2021 کو شروع ہوئی اس عسکری مخالف کارروائی میں دو جونیئر کمشنر آفیسرز (جے سی او) سمیت فوج کے نو اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ 19 دن کی تلاشی اور کریک ڈاؤن کے بعد فوج نے 30 اکتوبر کو آپریشن ختم کر دیا۔
دوسرا سب سے طویل انکاؤنٹر جموں کے ہی پونچھ ضلع میں بھٹی دھر فارسٹ آپریشن میں 31 دسمبر 2008 کو ہوا اور بعد میں 9 جنوری 2009 کو اسے ختم کر دیا گیا۔ اس تصادم میں چار عسکریت پسند، ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر سمیت تین سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
کوکرناگ کے جنگلاتی علاقہ میں بدھ سے جاری کارروائی - جس میں فوج اور پولیس کے تین اعلیٰ افسران، جنہوں نے کئی برسوں تک علاقے میں عسکریت پسندی کے خلاف کارروائیوں کی قیادت کی - اب تک کا تیسرا طویل ترین انکاؤنٹر ثابت ہو رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام طویل عسکری مخالف کارروائیاں وادی کشمیر کی جنوبی سمت میں انجام دی گئیں۔۔
مزید پڑھیں: Kokernag Encounter Enters 6th day کوکرناگ انکاؤنٹر، عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن چھٹے روز بھی جاری
سینئر سیکورٹی افسران کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں گھنے جنگلات موجود ہیں جس وجہ سے عسکریت پسند اپنی کارروائیوں کے بعد ان گھنے جنگلات کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو جاتے ہیں۔ ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’کل رات سیکورٹی فورسز نے انکاؤنٹر کے مقام پر سے ایک جھلسی ہوئی لاش بر آمد کی۔ لباس سے یہ (برآمد کی گئی لاش) ایک عسکریت پسند کی ہی معلوم ہوتی ہے تاہم واضح صورتحال ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ہی سامنے آئے گی۔ ایک فوجی بھی لاپتہ ہے، اس کی تلاش بھی جاری ہے۔‘‘
افسر نے مزید کہا: ’’سیکورٹی فورسز نے کومبنگ آپریشن کے لیے ڈرون، ہیلی کاپٹر اور پیرا کمانڈوز کی ایک خصوصی یونٹ کو تعینات کیا ہے، جس میں اب تک کوئی بڑی کامیابی نہیں ملی ہے۔‘‘ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: ’’سیکورٹی فورسز کے درمیان ہم آہنگی برقرار ہے۔ ابتدائی نقصانات کے بعد فورسز آپریشن کو مخصوص علاقے تک ہی محدود رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔‘‘
آپریشنل مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے افسر نے کہا: ’’عسکریت پسندوں کو اونچائی کی وجہ سے فائدہ ملا، کیونکہ یہ علاقہ پہاڑی ہے اس کے علاوہ گزشتہ دو دنوں سے ہونے والی موسلا دھار بارش نے بھی آپریشن کو متاثر کیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ آپریشن آج ختم ہو جائے گا۔‘‘ دلچسپ امر ہے کہ جون 1967 میں تیسری عرب اسرائیل جنگ جسے ’’چھ روزہ جنگ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، اسرائیل اور عرب ریاستوں کے اتحاد مصر، شام اور اردن کے درمیان لڑی گئی۔ یہ تمام اقوام کے تنازعات کی تاریخ کی چوتھی مختصر ترین جنگ تھی۔