ETV Bharat / state

کشمیر کے نئے بلوم بیکرس ۔۔۔ - کشمیر میں بےروزگاری

سرینگر کے شالیمار علاقے سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں نے خود کا روزگار شروع کیا ہے۔ دونوں بھائی دوسروں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔

کشمیر کے بلوم بیکرس۔۔۔
کشمیر کے بلوم بیکرس۔۔۔
author img

By

Published : Mar 3, 2021, 8:47 PM IST

ایک طرف جہاں وادی کشمیر میں حالیہ دنوں میں بے روزگاری میں حد درجہ اضافہ ہوا ہے وہیں یہاں کے مقامی نوجوان خود کا روزگار شروع کرنے کی جانب راغب ہو رہے ہیں، ان ہی میں سرینگر سے تعلق رکھنے والے دو بھائی بھی ہیں۔

کشمیر کے بلوم بیکرس۔۔۔

شاہد پنڈت اور سمیر پنڈت کا تعلق سرینگر کے شالیمار علاقے سے ہے۔ یہ دونوں بھائی دبئی میں برسر روزگار تھے، اپنا کاروبار کرنے کی چاہت میں انہوں نے دبئی کو خیر باد کہہ دیا اور وادی میں اپنا روزگار شروع کیا ہے۔

دونوں بھائیوں کی محنت ایسی رنگ لائی کہ وہ آج وادی کے تمام ڈیپارٹمنٹل اسٹورز میں اپنے پروڈکٹس فراہم کرا رہے ہیں۔

شاہد پنڈت کشمیر کی سینٹرل یونیورسٹی سے ماسٹر ان بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کر کے جموں کشمیر بینک میں ملازمت حاصل کی تاہم ان کا من کبھی بھی بینک کی نوکری میں نہیں لگا جس کے بعد انہوں نے نوکری چھوڑی اور دبئی میں اپنے بھائی سمیر پنڈت کے ساتھ اپنا بزنس شروع کیا۔

سمیر تعلیم یافتہ شیف ہے اور دبئی کے ایک جانے ہوٹل میں کام کرتے تھے۔ تاہم وہ خود کا کاروبار شروع کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے پانچ سال تک ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کیا۔ کافی عرصے تک دبئی میں کام کرنے کے بعد دونوں بھائیوں نے فیصلہ کیا کہ وہ بھارت کی دارالحکومت دہلی میں کاروبار شروع کریں گے۔

پھر سن 2019 کی جنوری میں انہوں نے اپنے ایک دوست کے ساتھ نشنل کیپٹل ریجن گروگاؤں میں بیکری کی دکان کھولی۔ تاہم یہ پہل کامیاب نہیں رہی اور نومبر کے مہینے میں بند کرنی پڑ گئے۔

شاہد کا کہنا ہے کہ 'ہم نا کامیاب ہوگئے تھے۔ جو اس پر عزیزوں سے ادھار لے کر خرچہ کیا تھا وہ سب ضائع ہو گیا۔ اس کے بعد ہمارے پاس صرف دو راستے تھے۔ پہلا کہ واپس دبئی جانا یا پھر کشمیر آکر سب کچھ دوبارہ سے شروع کرنا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم چاہتے تھے کی وادی میں کام کرنا آسان نہیں ہوگا لیکن خود پر اور اپنی محنت پر پورا اعتماد تھا۔ ناکامی کے بعد زندگی کا سفر سیکھا تھا جس کے بعد اب ہمارے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں تھا۔'

وہی سمیر کا کہنا ہے کہ 'وادی واپس آنے کے بعد ہم نے شالیمار کے علاقے میں واقع اپنے گھر کے صحن میں ایک چھوٹے سے کمرے میں اپنی بیکری کی دکان کھول دی جس کا نام 'دی بلوم بیکرس' رکھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کا کام کافی متاثر ہوا لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری اور سہی وقت کا انتظار کیا۔ جیسے ہی حالات بہتر ہوئے ہم دوبارہ اپنے کام میں مشغول ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے کاروبار کو بڑھا کر دوسروں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایک طرف جہاں وادی کشمیر میں حالیہ دنوں میں بے روزگاری میں حد درجہ اضافہ ہوا ہے وہیں یہاں کے مقامی نوجوان خود کا روزگار شروع کرنے کی جانب راغب ہو رہے ہیں، ان ہی میں سرینگر سے تعلق رکھنے والے دو بھائی بھی ہیں۔

کشمیر کے بلوم بیکرس۔۔۔

شاہد پنڈت اور سمیر پنڈت کا تعلق سرینگر کے شالیمار علاقے سے ہے۔ یہ دونوں بھائی دبئی میں برسر روزگار تھے، اپنا کاروبار کرنے کی چاہت میں انہوں نے دبئی کو خیر باد کہہ دیا اور وادی میں اپنا روزگار شروع کیا ہے۔

دونوں بھائیوں کی محنت ایسی رنگ لائی کہ وہ آج وادی کے تمام ڈیپارٹمنٹل اسٹورز میں اپنے پروڈکٹس فراہم کرا رہے ہیں۔

شاہد پنڈت کشمیر کی سینٹرل یونیورسٹی سے ماسٹر ان بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کر کے جموں کشمیر بینک میں ملازمت حاصل کی تاہم ان کا من کبھی بھی بینک کی نوکری میں نہیں لگا جس کے بعد انہوں نے نوکری چھوڑی اور دبئی میں اپنے بھائی سمیر پنڈت کے ساتھ اپنا بزنس شروع کیا۔

سمیر تعلیم یافتہ شیف ہے اور دبئی کے ایک جانے ہوٹل میں کام کرتے تھے۔ تاہم وہ خود کا کاروبار شروع کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے پانچ سال تک ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کیا۔ کافی عرصے تک دبئی میں کام کرنے کے بعد دونوں بھائیوں نے فیصلہ کیا کہ وہ بھارت کی دارالحکومت دہلی میں کاروبار شروع کریں گے۔

پھر سن 2019 کی جنوری میں انہوں نے اپنے ایک دوست کے ساتھ نشنل کیپٹل ریجن گروگاؤں میں بیکری کی دکان کھولی۔ تاہم یہ پہل کامیاب نہیں رہی اور نومبر کے مہینے میں بند کرنی پڑ گئے۔

شاہد کا کہنا ہے کہ 'ہم نا کامیاب ہوگئے تھے۔ جو اس پر عزیزوں سے ادھار لے کر خرچہ کیا تھا وہ سب ضائع ہو گیا۔ اس کے بعد ہمارے پاس صرف دو راستے تھے۔ پہلا کہ واپس دبئی جانا یا پھر کشمیر آکر سب کچھ دوبارہ سے شروع کرنا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم چاہتے تھے کی وادی میں کام کرنا آسان نہیں ہوگا لیکن خود پر اور اپنی محنت پر پورا اعتماد تھا۔ ناکامی کے بعد زندگی کا سفر سیکھا تھا جس کے بعد اب ہمارے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں تھا۔'

وہی سمیر کا کہنا ہے کہ 'وادی واپس آنے کے بعد ہم نے شالیمار کے علاقے میں واقع اپنے گھر کے صحن میں ایک چھوٹے سے کمرے میں اپنی بیکری کی دکان کھول دی جس کا نام 'دی بلوم بیکرس' رکھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کا کام کافی متاثر ہوا لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری اور سہی وقت کا انتظار کیا۔ جیسے ہی حالات بہتر ہوئے ہم دوبارہ اپنے کام میں مشغول ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے کاروبار کو بڑھا کر دوسروں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.