سرینگر: نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے خلاف جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں سے منسلک منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں آج عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔فاروق عبداللہ کے وکیل اشتیاق احمد خان نے پرنسپل سیشن جج سرینگر میں کہا کہ این سی کے سربراہ صحت کے مسائل کی وجہ سے عدالت میں حاضر ہونے سے قاصر رہے۔Court Summons Farooq Abdullah on JKCA scam case
وہیں پرنسپل جج نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو اگلی سماعت میں حاضر رہنے کو کہا۔کورٹ نے اس کیس کی اگلی سماعت 26 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔وہیں فاروق عبداللہ کے وکیل نے کورٹ کو یقین دلایا کہ فاروق عبداللہ اگلی سماعت میں شرکت کریں گے۔ Abdullah Skips JKCA Scam Hearing
بتادیں کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 26 جولائی کو نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے خلاف جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔تقریباً دو ماہ قبل فاروق عبداللہ کو ای ڈی دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا تھا جہاں ان سے تین گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی گئی تھی۔Charge Sheet on Farooq Abdullah on jksc
واضح رہے کہ رواں برس 31 مئی کو ڈاکٹر فاروق سرینگر کے راج باغ علاقے میں واقع ای ڈی دفتر پہنچے تھے۔ ای ڈی دفتر میں داخل ہونے سے قبل فاروق عبداللہ نے انہیں ای ڈی سی جانب سے طلب کیے جانے ان سے پوچھ کو آئندہ منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات سے جوڑا تھا۔
اس سے قبل 27 مئی کو ای ڈی نے ڈاکٹر فاروق کو سری نگر کے دفتر میں طلب کیا تھا۔ حکام نے بتایا تھا کہ سابق جموں و کشمیر ریاست کے تین بار وزیر اعلیٰ رہنے والے 84 سالہ فاروق عبداللہ نے 2019 میں اسی معاملے میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔
مزید پڑھیں: Court Summons Farooq Abdullah: عدالت نے فاروق عبداللہ کو جے کے سی اے بدعنوانی کیس میں طلب کیا
واضح رہے کہ یہ اسکینڈل 2002 سے 2011 تک بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی جانب سے جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کو ریاست میں کرکٹ کی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے فراہم کیے گئے 113 کروڑ 67 لاکھ روپے سے متعلق ہے۔اس رقم میں سے مبینہ طور پر 40 کروڑ روپے کا خرد برد کیا گیا تھا۔ یہ خرد برد اس وقت کیا گیا جب فاروق عبداللہ ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔ اس بدعنوانی کے معاملے کو جموں و کشمیر عدالت عالیہ نے سنہ 2015 میں جانچ کے لیے سی بی آئی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سے قبل اس معاملے کی جانچ جموں و کشمیر پولیس کر رہی تھی تاہم کورٹ نے اس کو بعد میں سی بی آئی کے سپرد کر دیا تھا۔