ETV Bharat / state

Nomads of Jammu and Kashmir: 'بنیادی سہولیات نہ ہونے سے خانہ بدوشوں کو مشکلات کا سامنا'

author img

By

Published : May 25, 2022, 2:56 PM IST

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بکروال قبیلہ کے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ 'ان کے دیہات میں نہ تو بنیادی سہولیات میسر ہیں اور نہ ہی آمدنی کے وسائل ہیں، اس لیے وہ خانہ بدوشوں کی زندگی بسر کر کے اپنے کنبے کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔' Poverty among nomads

بنیادی سہولیات نہ ہونے سے خانہ بدوشوں کو مشکلات کا سامنا
بنیادی سہولیات نہ ہونے سے خانہ بدوشوں کو مشکلات کا سامنا

سرینگر: مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں موسم گرما کے آمد کے ساتھ ہی خانہ بدوش بکروال قبیلوں کا سفر اپنے خاندانوں، بستروں اور مویشیوں کے ساتھ وادی کے پہاڑی علاقوں کی طرف شروع ہو جاتا ہے۔ موسم سرما سے قبل ہی یہ قبیلہ دوبارہ جموں صوبے کے میدانی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ یہ روایتی سفر کئی صدیوں سے چلتا آرہا ہے، تاہم ان خانہ بدوشوں کی مشکلات کا کبھی ازالہ نہیں کیا گیا۔ Migration of nomadic tribes

بنیادی سہولیات نہ ہونے سے خانہ بدوشوں کو مشکلات کا سامنا

انتظامیہ کے دعوؤں کی قلعی اس وقت کھلتی ہے جب خانہ بدوشوں کے مویشی سڑک حادثے میں ہلاک ہوتے ہیں یا ان کا کوئی فرد سخت حالات کی چکی میں پس کر انتقال کر جاتا ہے۔ برف باری، بارش یا پھر ژالہ باری ہر موسم میں یہ قبیلے اپنی عارضی منزل کی جانب گامزن رہتے ہیں۔ یہ قبیلہ بھیڑ بکریاں پال کر اور لوگوں خاص طور پر سیاحوں کا سامان ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچا کر گزر بسر کرتا ہے۔ Nomads lack basic amenities

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس قبیلہ کے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے دیہات میں بنیادی سہولیات نہیں ہیں۔ آمدنی کے وسائل نہیں ہیں، اس لیے خانہ بدوشوں کی زندگی بسر کر کے اپنے کنبے کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔ Poverty among nomads

راجوری کے ایک دیہات سے پیدل چل کر آئے محمد اسلم کھٹانہ کا کہنا تھا کہ "ہم بچپن سے ہی خانہ بدوش ہیں۔ راستے میں انتظامیہ کی جانب سے سہولیات کا انتظام نہیں کیا گیا ہے، اور نہ موبائل اسکول ہیں اور نہ طبی سہولیات میسر ہیں، جس کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ "قومی شہر پر مٹی یا برف کے تودے گرنے سے یا پھر حادثوں کی وجہ سے ہمارے مویشی ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اگر ہم بیمار ہو جائیں تو کہاں جائیں سمجھ نہیں آتا۔"

جموں و کشمیر کے خانہ بدوش
جموں و کشمیر کے خانہ بدوش

جہاں اسلم اپنے مویشیوں کے ساتھ سونمارگ جا رہے تھے، وہیں راجوری کے ہی میر سینا عرف بشیر سرینگر شہر میں مزدوری کر کے روزی روٹی کما رہے ہیں۔ سینا کا کہنا تھا کہ "ہمارے گاؤں میں ایک چھوٹا طبی مرکز ہے جہاں زیادہ سہولیات نہیں ہیں۔ یہاں ڈاکٹر بھی نہیں ہوتا، ایک کمپاؤنڈر دوائی دیتا ہے جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔"

بنیادی سہولیات نہ ہونے سے خانہ بدوشوں کو مشکلات کا سامنا
بنیادی سہولیات نہ ہونے سے خانہ بدوشوں کو مشکلات کا سامنا

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "منریگا کے تحت بھی ہمارے دیہات میں کوئی روزگار اور کام نہیں ہے۔ اس لیے موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہم کو بھی خانہ بدوش بننا پڑتا ہے۔ آج سرینگر میں ہوں۔ یہاں مزدوری کا جو کام ملے گا وہ کروں گا اور دو وقت کی روٹی کا بندوبست ہوگا۔ رات کو ٹینٹ میں رہتے ہیں۔ بارش، آندھی طوفان میں گھبراہٹ ہوتی ہے اور شب بیداری کرنی پڑتی ہے۔" Nomads of Jammu and Kashmir

قابل ذکر ہے کہ ٹرائیبل افیئرز محکمے کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2021 میں تقریباً 6.12 لاکھ افراد نے خانہ بدوشی کی۔ محکمے کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس ان خانہ بدوشوں کے لیے ٹرانسپورٹ کا انتظام بھی کیا گیا تھا اور اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کو فنڈز بھی واگزار کیے گئے تھے۔ تاہم خانہ بدوشوں کا کہنا ہے کہ "جب کرایہ نہیں تو بس کا استعمال کیسے کریں۔"

یہ بھی پڑھیں:

Nomads Face Problems: خانہ بدوشوں کو مویشیوں سمیت کشمیر جانے میں دشواریاں

سرینگر: مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں موسم گرما کے آمد کے ساتھ ہی خانہ بدوش بکروال قبیلوں کا سفر اپنے خاندانوں، بستروں اور مویشیوں کے ساتھ وادی کے پہاڑی علاقوں کی طرف شروع ہو جاتا ہے۔ موسم سرما سے قبل ہی یہ قبیلہ دوبارہ جموں صوبے کے میدانی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ یہ روایتی سفر کئی صدیوں سے چلتا آرہا ہے، تاہم ان خانہ بدوشوں کی مشکلات کا کبھی ازالہ نہیں کیا گیا۔ Migration of nomadic tribes

بنیادی سہولیات نہ ہونے سے خانہ بدوشوں کو مشکلات کا سامنا

انتظامیہ کے دعوؤں کی قلعی اس وقت کھلتی ہے جب خانہ بدوشوں کے مویشی سڑک حادثے میں ہلاک ہوتے ہیں یا ان کا کوئی فرد سخت حالات کی چکی میں پس کر انتقال کر جاتا ہے۔ برف باری، بارش یا پھر ژالہ باری ہر موسم میں یہ قبیلے اپنی عارضی منزل کی جانب گامزن رہتے ہیں۔ یہ قبیلہ بھیڑ بکریاں پال کر اور لوگوں خاص طور پر سیاحوں کا سامان ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچا کر گزر بسر کرتا ہے۔ Nomads lack basic amenities

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس قبیلہ کے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے دیہات میں بنیادی سہولیات نہیں ہیں۔ آمدنی کے وسائل نہیں ہیں، اس لیے خانہ بدوشوں کی زندگی بسر کر کے اپنے کنبے کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔ Poverty among nomads

راجوری کے ایک دیہات سے پیدل چل کر آئے محمد اسلم کھٹانہ کا کہنا تھا کہ "ہم بچپن سے ہی خانہ بدوش ہیں۔ راستے میں انتظامیہ کی جانب سے سہولیات کا انتظام نہیں کیا گیا ہے، اور نہ موبائل اسکول ہیں اور نہ طبی سہولیات میسر ہیں، جس کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ "قومی شہر پر مٹی یا برف کے تودے گرنے سے یا پھر حادثوں کی وجہ سے ہمارے مویشی ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اگر ہم بیمار ہو جائیں تو کہاں جائیں سمجھ نہیں آتا۔"

جموں و کشمیر کے خانہ بدوش
جموں و کشمیر کے خانہ بدوش

جہاں اسلم اپنے مویشیوں کے ساتھ سونمارگ جا رہے تھے، وہیں راجوری کے ہی میر سینا عرف بشیر سرینگر شہر میں مزدوری کر کے روزی روٹی کما رہے ہیں۔ سینا کا کہنا تھا کہ "ہمارے گاؤں میں ایک چھوٹا طبی مرکز ہے جہاں زیادہ سہولیات نہیں ہیں۔ یہاں ڈاکٹر بھی نہیں ہوتا، ایک کمپاؤنڈر دوائی دیتا ہے جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔"

بنیادی سہولیات نہ ہونے سے خانہ بدوشوں کو مشکلات کا سامنا
بنیادی سہولیات نہ ہونے سے خانہ بدوشوں کو مشکلات کا سامنا

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "منریگا کے تحت بھی ہمارے دیہات میں کوئی روزگار اور کام نہیں ہے۔ اس لیے موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہم کو بھی خانہ بدوش بننا پڑتا ہے۔ آج سرینگر میں ہوں۔ یہاں مزدوری کا جو کام ملے گا وہ کروں گا اور دو وقت کی روٹی کا بندوبست ہوگا۔ رات کو ٹینٹ میں رہتے ہیں۔ بارش، آندھی طوفان میں گھبراہٹ ہوتی ہے اور شب بیداری کرنی پڑتی ہے۔" Nomads of Jammu and Kashmir

قابل ذکر ہے کہ ٹرائیبل افیئرز محکمے کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2021 میں تقریباً 6.12 لاکھ افراد نے خانہ بدوشی کی۔ محکمے کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس ان خانہ بدوشوں کے لیے ٹرانسپورٹ کا انتظام بھی کیا گیا تھا اور اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کو فنڈز بھی واگزار کیے گئے تھے۔ تاہم خانہ بدوشوں کا کہنا ہے کہ "جب کرایہ نہیں تو بس کا استعمال کیسے کریں۔"

یہ بھی پڑھیں:

Nomads Face Problems: خانہ بدوشوں کو مویشیوں سمیت کشمیر جانے میں دشواریاں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.