سری نگر: جموں وکشمیر میں گڈ گورننس ویک منایا جارہا ہے۔ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا اور چیف سیکرٹری ارون کمار کے احکامات کے بعد ہر ضلع کمشنر اور متعلقہ افسران ان تقاریب میں حصہ لے رہے ہیں۔ حکام کے مطابق گڈ گورننس کے تحت عوامی مسائل کا ازالہ ان کے گھروں میں ہی کیا جاتا ہے تاکہ ان کو دفاتر کی ٹھوکر نہ کھانے پڑے۔ تاہم لوگوں کا ماننا ہے کہ ان کے معمولی مسائل یا شکایت کا ازالہ کرنے کے لیے ان کو ایک دفتر سے دوسرے دفتر کے دروازے کھٹکانے پڑتے ہیں جہاں ان کو کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ Is Good Governance in Jammu and Kashmir Real or Pretend?
یہ بھی پڑھیں:
Anantnag My Town My Pride : 'گڈ گورننس سے تبدیلی لائی جاسکتی ہے'
اس ضمن میں حالیہ ہفتوں میں جموں وکشمیر میں بزرگ شہریوں کو عمر کے متعلق اسناد حاصل کرنے کے لیے ٹھٹھرتی سردی میں کئی دنوں تک دفتروں کے باہر لمبی قطاروں میں رہنا پڑا جس سے ایک بزرگ کی موت بھی ہوئی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف سے گڈ گورننس کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن ان کو ہر سرکاری دفتر میں ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک فائل کو لے کر درجنوں دفاتر میں گھومنا پڑتا ہے جہاں ان کو مکمل کرنے میں افسران ہفتے لگادیتے ہیں۔ ایک مقامی بزرگ نے شکایتی لہجہ میں کہا کہ جسمانی طور پر کمزور افراد کو بھی دفاتر کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں لیکن پھر بھی ان کی شکایت متعینہ وقت میں حل نہیں کی جاتی ہیں۔ Manoj Sinha on Good Governance Weeks
غور طلب ہے کہ گزشتہ روز جموں وکشمیر کے اہل جی منوج سنہا کے اپنے ہفتہ وار پروگرام "ایل جی ملاقات" میں افسران کو سخت ہدایت دی گئی ہے کہ عوامی مسائل کو ترجیح دے کر ان کا ازالہ کیا جائے۔ انہوں نے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کمشنرز اور متعلقہ افسران زیادہ سے زیادہ ای سروس کو کارساز بناکر لوگوں کے مسائل کا ازالہ کریں۔ سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اگرچہ گڈ گورننس کے دعوے تو کر رہی ہے لیکن یہ محض سرکاری بیانات اور تقاریب تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ اس کو حقیقت میں تبدیل کرکے اس پر عمل آوری کی جانی چاہیے۔