جموں و کشمیر کے سابق وزراء اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے سرینگر کے آلوچی باغ میں مقتول خاتون سپندر کور کے گھر جاکر لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ سپندر کور کو گزشتہ روز نا معلوم عسکریت پسندوں نے سرینگر کے سنگم، عیدگاہ میں سرکاری اسکول، جہاں وہ پرنسپل تعینات تھیں، میں ہلاک کیا تھا۔ ستندر کور کے گھر میں گزشتہ روز سے ماتم ہے اور ان ہلاکتوں سے وادی میں خوف و غصہ بھی ہے۔ ستندر کور کی آخری رسومات ادا کی گئیں جن سکھ طبقے سے وابستہ سینکڑوں افراد نے حصہ لیا۔
سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے سرینگر کے آلوچی باغ میں سپندر کور کے لواحقین کے ساتھ تعذیت کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’گزشتہ دنوں سے جو ہلاکتیں ہوئی ہیں ان سے عام لوگ اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھتے ہیں۔‘‘
مزید پڑھیں: عسکریت پسندوں نے رواں سال 28 عام شہریوں کو ہلاک کیا: آئی جی پی کشمیر
عمر عبداللہ نے ایل جی انتظامیہ اور مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو بتائیں کہ تازہ تشویشناک صورتحال میں حکام کی ناکامی صاف عیاں ہے۔
مزید پڑھیں: دیپک چند کی آخری رسومات جموں میں ادا کی گئی
انہوں نے مزید کہا کہ وادی میں اکثریت آبادی کو اقلیتی آبادی کو احساس حفاظت دینے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ یہاں کا صدیوں کا آپسی بھائی چارہ اور ہم آہنگی برقرار رہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر میں ہلاکتوں سے خوف تاری، دیکھیں تفصیلی رپورٹ
اس دوران پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں سے کشمیر میں حالات ابتر ہو رہے ہیں جس کے لیے بی جے پی سرکار ذمہ دار ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران وادی کشمیر میں سات افراد کو ہلاک کیا گیا ہے جن میں چار اقلیتی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان ہلاکتوں میں چھ افراد کو شہر سرینگر میں ہی ہلاک کیا گیا ہے جن میں ایک معروف دواساز مکھن لال بندور بھی شامل ہے۔ شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد وادی کشمیر میں خوف و تشویش کا ماحول پیدا ہوا ہے۔