ETV Bharat / state

فاروق عبد اللہ کی حراست میں تین ماہ کا اضافہ

جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے سابق وزیر اعلیٰ و سرینگر سے رُکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی حراست میں 3 ماہ کی توسیع کر دی ہے۔

author img

By

Published : Dec 14, 2019, 5:30 PM IST

Updated : Dec 14, 2019, 6:44 PM IST

فاروق عبد اللہ کی حراست میں تین ماہ کا اضافہ
فاروق عبد اللہ کی حراست میں تین ماہ کا اضافہ

بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فاروق عبد اللہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مزید تین ماہ اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رہیں گے، جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

فاروق عبد اللہ کی حراست میں تین ماہ کا اضافہ
فاروق عبد اللہ کی حراست میں تین ماہ کا اضافہ

فاروق عبداللہ4 اگست سے ہی نظربند ہیں، جب مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کردیا۔
نظر بندی کے دوران انتظامیہ کی جانب سے ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا۔

رواں ماہ کے اوائل میں ایک خط میں فاروق عبد اللہ نے مرکز کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ انہیں پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ کانگریس کے رکن پارلیمان ششی تھرور کے نام لکھے گئے خط کو تھرور نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کیا تھا۔ فاروق عبداللہ نے اصل میں تھرور کو انکی طرف سے بھیجے گئے خط کا جواب دیا تھا۔اس خط میں انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے کافی مدت کے بعد ان تک نگرانی پر مامورمجسٹریٹ کے ذریعہ خط پہنچایا ہے۔انہوں نے لکھا تھا ’’ میں سب جیل میں ہوں۔یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ وقت پر ڈاک نہیں پہنچایا گیا۔ سینیئر رُکن پارلیمان اور کسی سیاسی رہنما کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرنے کا یہ طریقہ نہیں ہے، ہم مجرم نہیں ہیں'۔

حکام نے فاروق عبداللہ کے علاوہ دو سابق وزرائے اعلیٰ اور درجنوں ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو 4 اگست کی شام سرینگر اور وادی کے دسورے علاقوں میں نظر بند کیا۔ ابتدا میں حکام اس بات سے انکار کررہے تھے کہ فاروق عبداللہ کو نظر بند رکھا گیا ہے لیکن بعد میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل ہونے کے بعد حکام نے اعتراف کیا کہ عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت انکی گپکار روڑ پر واقع جنی رہائش گاہ میں نظر بند کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حکام کسی بھی فرد کو بغیر کسی مقدمے کے چھ ماہ سے دو سال تک حراست میں لے سکتے ہیں۔ لکڑی کی اسملنگ کو روکنے کے لیے سنہ 1978 میں فاروق عبداللہ کے والد شیخ عبداللہ نے اس قانون کو لایا تھا۔

وادی میں اس قانون کا اطلاق عسکریت پسندوں کے معاونین، پتھربازی میں ملوث افراد اور علیحدگی پسندوں پر اطلاق کیا جاتا ہے۔

حزب مخالف رہنماؤں کے نے پارلیمنٹ میں اجلاس کے دوران فاروق عبداللہ اور دیگر نظر ہندو نواز سیاسی رہنماؤں کا معاملہ اٹھایا جس کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں نظربند سیاسی رہنماؤں کو مقامی انتظامیہ رہا کرے گا اور اس میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی'۔

بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فاروق عبد اللہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مزید تین ماہ اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رہیں گے، جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

فاروق عبد اللہ کی حراست میں تین ماہ کا اضافہ
فاروق عبد اللہ کی حراست میں تین ماہ کا اضافہ

فاروق عبداللہ4 اگست سے ہی نظربند ہیں، جب مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کردیا۔
نظر بندی کے دوران انتظامیہ کی جانب سے ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا۔

رواں ماہ کے اوائل میں ایک خط میں فاروق عبد اللہ نے مرکز کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ انہیں پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ کانگریس کے رکن پارلیمان ششی تھرور کے نام لکھے گئے خط کو تھرور نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کیا تھا۔ فاروق عبداللہ نے اصل میں تھرور کو انکی طرف سے بھیجے گئے خط کا جواب دیا تھا۔اس خط میں انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے کافی مدت کے بعد ان تک نگرانی پر مامورمجسٹریٹ کے ذریعہ خط پہنچایا ہے۔انہوں نے لکھا تھا ’’ میں سب جیل میں ہوں۔یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ وقت پر ڈاک نہیں پہنچایا گیا۔ سینیئر رُکن پارلیمان اور کسی سیاسی رہنما کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرنے کا یہ طریقہ نہیں ہے، ہم مجرم نہیں ہیں'۔

حکام نے فاروق عبداللہ کے علاوہ دو سابق وزرائے اعلیٰ اور درجنوں ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو 4 اگست کی شام سرینگر اور وادی کے دسورے علاقوں میں نظر بند کیا۔ ابتدا میں حکام اس بات سے انکار کررہے تھے کہ فاروق عبداللہ کو نظر بند رکھا گیا ہے لیکن بعد میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل ہونے کے بعد حکام نے اعتراف کیا کہ عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت انکی گپکار روڑ پر واقع جنی رہائش گاہ میں نظر بند کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حکام کسی بھی فرد کو بغیر کسی مقدمے کے چھ ماہ سے دو سال تک حراست میں لے سکتے ہیں۔ لکڑی کی اسملنگ کو روکنے کے لیے سنہ 1978 میں فاروق عبداللہ کے والد شیخ عبداللہ نے اس قانون کو لایا تھا۔

وادی میں اس قانون کا اطلاق عسکریت پسندوں کے معاونین، پتھربازی میں ملوث افراد اور علیحدگی پسندوں پر اطلاق کیا جاتا ہے۔

حزب مخالف رہنماؤں کے نے پارلیمنٹ میں اجلاس کے دوران فاروق عبداللہ اور دیگر نظر ہندو نواز سیاسی رہنماؤں کا معاملہ اٹھایا جس کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں نظربند سیاسی رہنماؤں کو مقامی انتظامیہ رہا کرے گا اور اس میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی'۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Dec 14, 2019, 6:44 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.