شاہجہاں پور: اپنے ہی آشرم کی ایک لڑکی کے جنسی استحصال کے الزام میں جودھپور جیل میں سزا کاٹ رہے آسارام کو منگل کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت مل گئی۔ سپریم کورٹ نے طبی بنیادوں پر آسارام کو 31 مارچ تک عبوری ضمانت دے دی ہے۔ ساتھ ہی اس جنسی ہراسانی کیس کا شکار لڑکی کے والد نے اپیل کی ہے کہ آسارام کو ضمانت نہ دی جائے۔ آسارام کا علاج جیل میں ہی ہونا چاہیے اور انہیں جیل میں ہی رہنا چاہیے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ وہ جیل سے باہر آکر ہمارے خلاف سازش کریں گے۔
متاثرہ کے والد کا کہنا ہے کہ آسارام جیل سے باہر آتے ہی اپنے حامیوں کو ہمارے خلاف بھڑکا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر حملہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ آسارام کا علاج جیل میں ہی کیا جائے۔ اسے جیل سے باہر نہ آنے دیا جائے۔
مزید پڑھیں: دہلی پولیس نے عمر خالد کی ضمانت کی مخالفت کی، کہا کہ حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی
قابل ذکر ہے کہ آسارام کو 2013 کے عصمت دری کیس میں طبی بنیادوں پر سپریم کورٹ سے ضمانت کی راحت ملی ہے۔ آسارام کو 31 مارچ تک ضمانت مل گئی ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے آسارام کو عبوری ضمانت پر رہا ہونے کے بعد اپنے پیروکاروں سے ملاقات نہ کرنے کی ہدایت دی۔
آسارام کون ہیں؟
آسارام کا پورا نام اسومل سیروملانی ہرپلانی ہے۔ وہ ایک مشہور مذہبی پیشوا اور نابالغ لڑکی کی عصمت دری معاملے میں سزا یافتہ مجرم ہیں۔ ایک وقت میں آسارام کے لاکھوں پیروکار ہوا کرتے تھے۔ مگر 2013 میں ان پر ایک نابالغ لڑکی کی عصمت دری کرنے کا الزام لگا اور عدالت میں وہ قصوروار پائے جانے کے بعد انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ آسارام فی الوقت جودھ پور کی جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔