جنرل نارونے نے بالائی علاقوں میں تعینات فوجی افسران سے بات چیت کی اور اس دوران انہوں نے بھارتی فوج کے حوصلے کو سراہا اور پاکستان کی جانب سے فائر بندی کی خلاف ورزیوں پر فوج کے ردعمل پر ان کی تعریف کی۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول پر دن اور رات کی نگرانی کو یقینی بنانے کے لئے ٹکنالوجی کے استعمال کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے فوج کی جانب سے حالیہ دنوں کے دوران دراندازی کی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے فوج کی کامیاب کارروائیوں کی کافی سراہنا کی۔
سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ اس کے علاوہ انہوں نے سرحدی علاقوں میں مقیم شہریوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر آباد شہری پاکستانی فوج کے ذریعے کی جانے والی دراندازی کی کوششوں میں نشانہ بنتے ہیں اور اس کے علاوہ کورونا وائرس جیسی وباء کی وجہ سے بھی انہیں مشکلات کا سامنا ہے، لہذا ان شہریوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔
سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ اپنے دورے کے دوران جنرل نارانے نے مشرقی علاقوں میں تعینات فوجی کمانڈروں اور فوجیوں کے ساتھ بات چیت کی۔ فوجی جوانوں سے بات چیت کرتے ہوئے سی او ایس اے نے کہا کہ کشمیر میں ترقی امن اور خوشحالی کے یہ ایک نئے دور کا آغاز ہے اور انہوں نے جموں و کشمیر میں امن قائم کرنے کے لئے فوج کے حوصلے اور ان کی شراکت کے لئے ان کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں امن برقرار رکھنے کے لئے تمام سرکاری اداروں کے مابین ہم آہنگی کی ضرورت ہے انہوں نے کووڈ 19 کی وجہ سے پیدہ شدہ چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے عوام تک پہنچنے پر فوج کی کوششوں کی سراہنا کی۔ انہوں بعد میں شمالی آرمی کمانڈر اور چنار کور کمانڈر کے ساتھ سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: آف لائن کلازیز سے بچوں میں خوشی
سی او ایس اے نے جموں و کشمیر یو ٹی کے لیفٹیننٹ گورنر شری منوج سنہا سے بھی ملاقات کی جہاں انہوں نے مرکزی خطے میں سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال سے متعلق امور پر ان کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے میں فوج کی بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔ سی او اے ایس 18 ستمبر 2020 کو نئی دہلی واپس جانے والے ہیں۔