ترال (شبیر بٹ): وادی کشمیر میں جہاں ایک طرف عمر عبداللہ کی سربراہی والی حکومت کو مختلف چلیجنز کا سامنا ہے، وہیں گذشتہ کئی دنوں سے عمر عبداللہ اور رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ کے درمیان ہو رہی بیان بازیوں نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ اس زبانی نوک جھونک کی وجہ سے خطے میں سیاست کافی گرم ہو گئی ہے۔
اس بیچ سیاسی تجزیہ نگار اور ڈی ڈی سی ممبر ترال ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ 'دس سال کے بعد یہاں ایک عوامی حکومت بنی ہے اور چونکہ فی الوقت یوٹی کے انتظامی معاملات میں اسمبلی کے اختیارات محدود ہیں، اس لیے موجودہ حکومت کے بارے میں حتمی رائے نہیں بنا لینی چاہیے۔'
ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'چونکہ یو ٹی کے نظام حکومت میں اختیارات کے لیے ابھی کھینچ تان جاری ہے اور اس لیے عوام کو موجودہ حکومت کو کم از کم چھ ماہ کا عرصہ دینا چاہیے، تاہم ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے بتایا کہ یہ بات سچ ہے جو توقعات عوام کو ایک منتخب حکومت سے ہوتی تھیں، فی الوقت وہ پوری ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر منوج سنہا نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو خاطر میں نہیں لایا
نیشنل کانفرنس کے اندر آپسی رسہ کشی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے بتایا کہ وہ اس پر کمنٹ نہیں کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ نیشنل کانفرنس نے حکومت سنبھالنے کے بعد عوامی مفادات کے جن کاموں کو کرنے کا وعدہ کیا تھا، فی الوقت ان کی تکمیل ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ جب کہ بجلی کی تخفیف کے ساتھ ساتھ دیگر معاملات بھی جوں کے توں جاری ہیں۔