محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز پی ڈی پی کے نوجوان رہنما وحید الرحمان پرہ کی ضمانتی عرضی مسترد ہونے کے رد عمل میں کیا۔
انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'یہ ایک انتہائی تشویش ناک رجحان ہے کہ ضمانت اب ایک قانون نہیں رہا ہے بلکہ ایک استثنا ہے اور ایک ملزم کو بغیر کسی ثبوت کے ہی مجرم گردانا جاتا ہے۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ زیر ٹرائل افراد جرم ثابت ہونے سے قبل ہی مہینوں کیا، برسوں سے جیلوں میں بند ہیں'۔
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ 'دہلی عدالت کا دیشا روی کے کیس کے سلسلے میں کل کا فیصلہ کہ محض الزمات عائد ہونے سے کسی کا مجرم ہونا طے نہیں ہوتا ہے، سپیشل کورٹ کے وحید پرہ کی ضمانتی عرضی مسترد کرنے کے فیصلہ عین برعکس ہے'۔
بتادیں کہ ایک سپیشل عدالت نے منگل کے روز وحید پرہ کی ضمانتی عرضی مسترد کر دی۔
وحید الرحمان پرہ کو 25 نومبر کو این آئی اے نے ڈی ڈی سی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرنے کے پانچ روز بعد گرفتار کیا تھا۔
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے وحید الرحمان پرہ پر این آئی اے نے عسکری تنظیم حزب المجاہدین سے روابط رکھنے کا الزام عائد کیا ہے اور انہیں امپھالہ جیل جموں میں مقید رکھا گیا تھا۔
وحید الرحمان کو 9 جنوری کو این آئی اے کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکہ کے عوض ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ تاہم انہیں جیل سے باہر قدم رکھنے سے قبل ہی جموں و کشمیر پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا۔
وحید الرحمان پرہ نے جیل میں مقید رہنے کے باوجود ڈی ڈی سی حلقہ انتخاب پلوامہ اول سے جیت درج کی۔ انہوں نے اس سے قبل کسی بھی الیکشن میں امیدوار کی حیثیت سے حصہ نہیں لیا تھا۔ یہ ان کا بحیثیت امیدوار پہلا الیکشن بھی تھا اور پہلی جیت بھی تھی۔