اپنی پارٹی کے صدر نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی نے 'کان کنی مسئلہ' کے خلاف تمام اضلاع میں پُرامن احتجاج کا اہتمام کیا۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے بیشتر اضلاع میں پُرامن احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 5 ہزار سے زائد افراد اس انڈسٹری سے جڑے ہوئے ہیں اور ان کے روز گار کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے'۔ الطاف بخاری نے کہا کہ کان کنی سے متعلق سرکار کی نئی پالیسی سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
چند روز قبل الطاف بخاری نے انتظامیہ کو متنبہ کیا تھا کہ اگر انہوں نے کان کنی کے ٹھیکوں کا جائزہ ایک ہفتے میں نہیں لیا تو وہ اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔
الطاف بخاری نے آج کہا کہ ہم نے انتظامیہ سے اپیل کی تھی کہ نئی پالیسی پر نظر ثانی کریں لیکن انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے۔ اس سرکار کو لوگوں کے مشکلات نظر نہیں آرہے ہیں'۔
انہوں نے کہا ریت اور بجری کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہو گیا ہے اور اس سے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹیں آرہی ہیں۔
الطاف بخاری نے ایک بار پھر سرکار سے اپیل کرتے ہوئے کہ اس پالیسی پر نظر ثانی کریں، تاکہ لوگوں کے مشکلات کم ہوں'۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپنی پارٹی سنیجدگی سے لوگوں کے مسائل کو اجاگر کر رہی ہے۔