سرینگر: کشمیر میں 70 ہزار سے زائد لوگ مرگی بیماری کے شکار ہیں جن میں 4 فیصد بچے بھی شامل ہیں۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مرگی سے متاثرہ لوگوں میں 12 فیصد نسوں کے انفیکشن کے شکار ہیں، جب کہ 25 فیصد ٹریفک حادثات، 18 فیصد نظام ہاضمہ میں انفیکشن کے باعث اس بیماری سے جوجھ رہے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق بچوں میں 4 فیصد افراد مرگی مرض سے متاثر ہیں۔ ٹریفک حادثات کی وجہ سے زخمی ہونے والے افراد زندگی میں کبھی نہ کبھی مرگی کے جھٹکے محسوس کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Febrile Seizures Diseases بچوں میں تیز بخار کے دوران مرگی کے جھٹکے کیوں ہوتے ہیں؟
ماہرین کے مطابق ایسا زیادہ تر ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جن میں سر پر حادثے کی وجہ سے چوٹ لگی ہو۔ ایسے میں 25 فیصد افراد مختلف حادثات کے باعث مرگی مرض سے متاثر ہوتے ہیں۔ مرگی بیماری ہونے کی بڑی وجہ نسوں میں انفیکشن ہونا ہے۔ جو کسی بھی بیماری سے ہو سکتا ہے۔ دماغ میں سوزش سے ایسے 12 فیصد مریض ہوتے ہیں جن کی کیفیت کے بارے میں کسی کو معلوم ہی نہیں ہوتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ مرگی بیماری سے جوجھ رہے مریضوں کو بنا کسی شرم کے سامنے آنا چاہیے اور علاج کروانا چاہیے۔ شوگر، بلڈ پریشر اور دیگر بیماریوں کی طرح مرگی مرض کا بھی علاج ہو سکتا ہے۔