وادی کشمیر میں بے پناہ آبی ذخائر ہونے کے باوجود آج بھی یہاں کے لوگ پانی جیسی بنیادی ضرورت کے لئے ترس رہے ہیں۔
ضلع شوپیاں کے کیلر میں واقع لاشکور، کاٹھوہالن علاقہ کی گجر بستی اس جدید دور میں بھی پانی جیسی بنیادی سہولیت سے محروم ہے جس کی وجہ سے لوگ کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
مقامی لوگوں - بشمول بچوں اور خواتین - کو موسم نا سازگار ہونے کے باوجود پانی لانے کے لیے کئی کلو میٹر دور جانا پڑتا ہے۔ اس دوران انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جھلسا دینے والی گرمی ہو یا جما دینی والی سردی، ان افراد کو پیاس بجھانے کے لیے ہر روز میلوں کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں حالیہ موسم سرما میں شدید برفباری کے دوران حد سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں کئی فٹ برف جمع ہونے کے سبب وہ گھروں سے باہر نہ نکل سکے جس دوران انہیں برف پگھلا کر پیاس بجھانی پڑی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’آج بھی علاقے کے لوگوں کو پینے کے پانی کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔‘‘
وادی کشمیر میں گزشتہ تین روز سے جہاں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے وہیں پہاڑی علاقوں میں بارشوں کے ساتھ ساتھ برفباری بھی ہوئی۔ برفباری کے دوران بھی لاشکور، کاٹھوہالن کے باشندوں کو اہل و عیال اور مویشیوں کی پیاس بجھانے کے لیے کئی کلومیٹر دور سے پانی لانا پڑتا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے کئی بار محکمہ جل شکتی کو اپنی مشکلات سے آگاہ کیا لیکن انکے مطابق ہر بار اُنہیں نظر انداز کیا گیا۔
آیے روز سرکار بڑے پروجیکٹس کے ذریعہ لوگوں کے مسائل حل کرنے کا دعوی تو کرتی ہے لیکن لاشکور، کاٹھوہالن جیسے علاقوں کا دورہ کرکے انتظامیہ کے بلند و بانگ دعوے سراب ثابت ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔