ریاست راجستھان کے کشن گڑھ باس اور میوات میں آل انڈیا میوات وکاس پنچایت کی جانب سے اردو بچاؤ تحریک اب زور پکڑنے لگی ہے جس کو لے کر کشن گڑھ باس میں ابراہیم منزل پر اردو کی بقا کے لئے باقاعدہ احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا۔
اس کے بعد اردو بچاؤ کے نعروں کے ساتھ تحصیل تک پیدل مارچ کیا گیا۔
راجستھان میں جاری اردو کے تئیں جانبداری کے حوالے سے تحصیلدار کی معرفت وزیر اعلیٰ کو میمورنڈم بھی سونپا گیا۔
اس تحریک کی خاص بات یہ رہی کہ اس مہم میں کانگریس کارکنان بھی بڑی تعداد میں شامل ہوئے ہیں۔
اس موقع پر 'اردو شکشک سنگھ' کے نائب صدر ماسٹر ساہون کاٹپوری نے بتایا کہ اردو کو راجستھان میں پرائمری سطح سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جب اردو بطور مضمون شامل نہیں ہو گی تو اردو کے اساتذہ کا مستقبل بھی تاریک ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں بھی اردو اساتذہ کی فہرست سے ہٹا کر عام ٹیچر بنا دیا گیا ہے۔ آخر اردو کے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟
کانگریس رہنما محمد قاسم میواتی نے بتایا کہ اردو کے ساتھ یہ سراسر نا انصافی کی جا رہی ہے۔ اردو نے ہماری آزادی میں نا قابل فراموش کردار ادا کیا تھا۔ اس لئے ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت جلد کوئی مثبت فیصلہ لے گی۔
وہیں بی ایس پی رہنما عمران خان نے بتایا کہ اردو ہماری تہذیب ہے اس نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے۔ ہم اردو کے لئے آخری دم تک لڑیں گے۔'
ہمارے لوگوں نے کانگریس کا ہمیشہ ساتھ دیا لیکن کانگریس ہم اقلیتوں کے ساتھ تعصب برت رہی ہے۔
اس ضمن میں زبیر احمد الوری نے بتایا کہ اردو کوئی مسلمانوں کی زبان نہیں یہ بھارت کی زبان ہے۔ ہمیں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت سے خیر کی امید تھی۔
اقلیتوں نے انہیں اسی لئے ووٹ کیا لیکن انہوں نے کیوں ایسا قدم اٹھایا سمجھ سے پرے ہے۔ جلد ہی ان سے ملاقات کی جائے گی۔'