ریاست راجستھان کے دارالحکومت سے کچھ ہی دوری پر گوردھن چائے کی دوکان لگاتے تھے۔ گووردھن کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن کے 35 روز تو اپنے بجٹ سے نکال لیے ہیں۔ لیکن مستقبل میں وہ اپنے خاندان کا بیٹ کیسے بھریں گے، یہ انہیں نہیں پتا۔
گوردھن کے خاندان میں بیوی اور پانچ بچے ہیں۔ چائے بیچ کر گوردھن اپنے گھر کا خرچ چلاتے تھے۔ گوردھن بتاتے ہیں کہ لاک ڈاؤن سے پہلے ہر دن ان کی 150 سے 200 چائے بک جایا کرتی تھی۔ جس سے انہیں 400 یا 500 روپے کی آمدنی ہو جایا کرتی تھی۔ اب تو حالات یہ ہے کہ ایک خاندان کا گزارا سیونگ کے ذریعے ہی ہو رہا ہے۔ وہ بھی بہت جلد ختم ہو جائے گی۔
شہر کی تمام چائے کی دوکان اسی طرح ویران پڑی ہیں اور چائے والے لاک ڈاؤن کھلنے کان انتظار کر رہے ہیں۔ اجمیر میں کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کی عداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ایسے میں لاک ڈاؤن تین مئی کو کھلے گا اس کے آسار نظر نہیں آر ہے ہیں۔