ریاست راجستھان میں نوابوں کے شہر کے نام سے جانے والے ٹونک میں سرکاری ہسپتال کی بدحالی کے بارے میں لکھنے والے مسلم صحافی کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
یہ وہی ٹونک ہے جہاں راجستھان کانگریس کے سابق ریاستی صدر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ سچن پائلٹ رکن اسمبلی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق صحافی ناصر خان نے اپنی فیس بک پر ٹونک کے سرکاری ہسپتال میں آکسیجن کی کمی کو لے کر پوسٹ شیئر کی تھی جس کے بعد ناصر خان پر پولیس کی جانب سے کیس درج کیا گیا اور ان کو گرفتار بھی کرلیا گیا۔
ناصر نے اپنی پوسٹ کے ذریعہ انتظامیہ پر کورونا کو لے کر لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ ناصر نے کورونا وبا کے موجودہ حالات کے دوران رکن اسمبلی سچن پائلٹ اور رکن پارلیمان سکھبیر سنگھ زون پوریا کے موجود نہیں رہنے پر سوال اٹھائے تھے، اس وجہ سے انہیں ہفتے کو دفعہ 151 کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا جنھیں پابند کرتے ہوئے اب رہا کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے اعلیٰ اہلکار اوم پرکاش شرما کا کہنا ہے کہ ناصر کوئی پترکار نہیں ہے بلکہ وہ آٹو چلانے والا ایک ڈرائیور ہے، اور یہ جرائم سے جڑا ہوا ہے۔ تاہم دیگر کچھ صحافیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک پترکار بھی ہے۔
ناصر نے بتایا کہ جمعہ کی رات کو گیارہ بجے کوتوالی تھانے سے پولیس کا فون آیا جس میں پولیس نے بتایا کہ میرے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے سنیچر کو میں اپنے کچھ صحافی دوستوں کے ساتھ میں تھانے پر گیا جہاں پر پولیس نے مجھ سے میرے فیس بک پر زبردستی لکھوایا کہ ٹونک میں اچھا کام ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ ناصر خان ایک مقامی اخبار کے صحافی ہیں۔