سڑک کی سہولیات کو دستیاب کرانا سرکار کی زمہ داری ہے لیکن اگر سڑک کی تعمیر کے لیے ایک کسان کی زمین کو استعمال میں لایا جائے تو اس صورت میں انتظامیہ کی کار گزاری پر سوال اٹھنے شروع ہوتے ہیں۔ ایسا ہی معاملہ سیموہ ترال میں منظر عام پر آیا ہے، جہاں انتظامیہ نے متعلقہ گاؤں کے باغات کے لیے ایک رابطہ سڑک کی تعمیر کرانے کے لیے ایک غریب شہری کی اراضی کو ہی سڑک تعمیر کرنے کے لیے استعمال کرنے کا مبینہ طور پر فیصلہ لیا ہے۔
اس ضمن میں مذکورہ شہری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اپنی بے بسی کی روداد اس طرح بیان کی کہ 'سیموہ کے کچھ باغ مالکان نے باغات کے لیے سڑک تعمیر کرنے کی درخواست کی جس کے بعد انتظامیہ نے سڑک بنانے کے عمل کا آغاز کیا۔ قواعد و ضوابط کے برعکس سرکاری ریکارڈ میں موجود سڑک کے بجائے میرے باغ سے ہی سڑک نکالنے کا من بنا لیا ہے۔ اس کی وجہ سے میری زمین کا ایک بڑا حصہ سڑک کی زد میں آ رہا ہے'۔
غلام نبی کے بقول وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ آخر کار سرکاری ریکارڈ میں دوسری طرف سڑک درج ہونے کے باوجود انتظامیہ اس کے آنگن سے سڑک نکالنے کے لیے بضد کیوں ہیں؟ کسان کی اہلیہ نے بتایا کہ وہ غریب کنبے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا ہراساں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اس ضمن میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیاما پرساد مکھرجی کی برسی، پلوامہ میں تقریب
ادھر تحصیلدار ترال سجاد احمد نے بتایا کہ 'انتظامیہ نے ڈویژنل کمشنر کشمیر کے ایک آرڈر کی تکمیل میں رابطہ سڑک کی نشاندہی کی ہے'۔
تاہم پوچھا جا سکتا ہے کہ کیا انتظامیہ کے افسران سرکاری طور پر درج سڑک رابطے کو بحال نہیں کر سکتے اور کیوں ایک غریب شہری کو نشانہ بنایا جا رہا ہے؟۔