لاک ڈاؤن کی سختی تھی اور افطار کے لئے لوگ بھی ان علاقوں میں نہیں آئے۔ اس لاک ڈاؤن کا صدمہ یہ برداشت کر پاتیں کہ رمضان کی آمد کے ساتھ ساتھ حکومتی فرمان پھر سے آگیا۔
بس فرق یہ رہا کہ اس لاک ڈاؤن میں ممبئی پولیس نے تھوڑی نرمی برتی تاکہ افطار کے خریدار افطار خرید سکیں، لیکن ہر برس کے جیسے اس برس وہ بات نہیں ہے، جو ہمیشہ دیکھنے کو ملتی تھیں۔
صفیہ کے صاحبزادے امانت رسول شیخ ہیں، امانت شیخ جب 8 برس کے تھے تو گھر کی روزی روٹی چلانے کے لئے صفیہ بانو نے آلو سے بنی اشیاء جو کی افطار کے وقت لوگ بہت پسند کرتے ہیں اسے فروخت کرنا شروع کیا۔
امانت کہتے ہیں کہ موجودہ حالات بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ پہلے اسی چھوٹے سے کاروبار سے پورے گھر کی روزی روٹی چلتی تھی لیکن اب لاک ڈاؤن کے سبب دقتیں پیش آرہی ہیں۔ ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے ناگپاڑہ ، محمد علی روڈ، بھنڈی بازار، کراوفوڈ مارکیٹ۔
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر کفیل خان نے یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر ملازمت کی بحالی کا مطالبہ کیا
ان سارے علاقوں میں فٹ پاتھ پر چھوٹے چھوٹے خوانچہ فروشوں کی تعداد اچھی خاصی ہے جو اسی فٹ پاتھ سے اپنا اور اپنے اہل خانہ کا گزر بسر کرتے ہیں، جو لاک ڈاؤن کا شکار ہوگئے ہیں۔