ETV Bharat / state

Maha Govt to introduce Love Jihad law in Assembly مہاراشٹرا میں ’لو جہاد‘ قانون نافذ کرنے پر غور

ناگپور سرمائی اجلاس کے دوران نائب وزیر اعلی و وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس کی جانب سے ’لوجہاد‘ قانون پاس کرنے پر غور کرنے کے حوالہ سے دئے گئے بیان پر اپوزیشن نے اعتراض جتاتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی۔ وہیں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا کہنا ہے کہ ’’لو جہاد کوئی چیز نہیں ہے اسے صرف نفرت پیدا کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘ Nagpur Assembly Love Jihad Bill

author img

By

Published : Dec 20, 2022, 7:16 PM IST

1
1

ممبئی: دلی میں شردھا والکرقتل کے بعد ناگپور میں سرمائی اجلاس کے دوران سرکار نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ لوجہاد قانون کی تشکیل پر غور وخوض کر رہی ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ و نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ’’کیرالہ میں کیمونسٹ نظریہ کی سرکار ہے لیکن اس کے باوجود وہاں لو جہاد کا قانون ہے دیگر صوبوں میں تیار لوجہاد قانون کے مطالعہ و تجزیہ کے بعد ریاستی سرکار لوجہاد قانون نافذ کریگی۔ سرکار اس پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔‘‘ فڑنویس کے اس اعلان کے بعد ایوان اسمبلی میں اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی، این سی پی کے رکن اسمبلی جتندر آہواڑ نے اس پر اعتراض کیا اور سرکار کی نیت پر سوال بھی اٹھایا۔ Ruckus In Assembly over Love Jihad

ایوان اسمبلی میں نائب وزیر اعلی و وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ’’لو جہاد اور بین المذاہب شادی پر قانون سازی پر سرکار غور کر رہی ہے، یہ قانون ریاست کا خود مختار قانون ہوگا اس قانون کی تشکیل کے پس پشت جو مقصد ہے وہ یہی ہے کہ اس میں کسی بھی خاتون کے ساتھ دھوکہ نہ ہو اور کسی بھی خاتون کی ایذا رسانی نہ کی جائے ا سلئے اس قسم کے قانون کی ضرورت ہے۔‘‘ لو جہاد قانون پر تبادلہ خیال کر تے ہوئے دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ’’یہ قانون کیرالہ میں بھی تشکیل دیا گیا یہاں کیمونسٹ نظریہ کے وزیر اعلی ہیں تو انہوں نے اس قانون کو لو جہاد نام سے کیسے منسوب کیا؟ جب قانون سازی ہوتی ہے تو اس میں کسی بھی مذہب یا کسی شخص کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے اس قانون کا مقصد کسی بھی خاتون کے ساتھ دھوکہ دہی یا ایذا رسانی نہ ہو۔ سرکار اس پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ لوجہاد پر ملک میں متعدد ریاستوں میں قانون سازی کی گئی ہے جو نافذ العمل ہے ان قانون کے مطالعہ کے بعد ایک علیحدہ قانون تیار کرنے پر سرکار غور کر رہی ہے۔ Devendra Fadnavis on Love Jihad

’لو جہاد نام کی کوئی چیز نہیں‘

لوجہاد قانون پر مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ ’’لوجہاد کے نام پر مسلمانوں اور ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لوجہاد کی ملک میں کوئی کمیٹی نہیں ہے کیرالہ میں بھی لوجہاد نامی کوئی کمیٹی نہیں ہے۔ شردھا والکر کے قتل کے بعد آفتاب کا نام اچھالا گیا یہ لوجہاد کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ ’لیو اِن ریلیشن شپ‘ کا معاملہ ہے۔ بالغ نوجوان و لڑکیاں اپنی من پسند شادی کا انتخا ب کر سکتی ہیں۔ انہیں یہ اختیار حاصل ہے ہم ہندوستانی تہذیب سے منکر ہوکر مغربی تہذیب کے شیدائی ہو گئے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’امراوتی میں لوجہاد کے سبب کشیدگی کا ماحول ہے اور یہاں مسلمان خوف وہراس میں مبتلا ہیں۔‘‘ امراوتی کا تذکرہ کرتے ہوئے اعظمی نے کہا کہ ’’جس مسلم لڑکے سے ایک لڑکی نے شادی رچائی وہ لڑکا ڈرائیور تھا اور لڑکی غیر مسلم تھی جس دن دونوں نے شادی کی اسی کے بعد امراوتی میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور لڑکی کے گھر پر ایک فرقہ نے دباؤ ڈالا۔ ایوان میں لو جہاد کے نام پر گمراہ کیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’نازیہ، سمیہ جیسی (مسلم) لڑکیاں لاپتہ ہیں انہیں غیر مسلموں نے اغوا کیا ہے لیکن اب تک ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔‘‘ اعظمی نے کہا کہ ’’لو جہاد کوئی چیز نہیں ہے لیکن صرف نفرت پیدا کرنے کیلئے اس کا استعمال کیا جارہا ہے۔‘‘

ممبئی: دلی میں شردھا والکرقتل کے بعد ناگپور میں سرمائی اجلاس کے دوران سرکار نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ لوجہاد قانون کی تشکیل پر غور وخوض کر رہی ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ و نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ’’کیرالہ میں کیمونسٹ نظریہ کی سرکار ہے لیکن اس کے باوجود وہاں لو جہاد کا قانون ہے دیگر صوبوں میں تیار لوجہاد قانون کے مطالعہ و تجزیہ کے بعد ریاستی سرکار لوجہاد قانون نافذ کریگی۔ سرکار اس پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔‘‘ فڑنویس کے اس اعلان کے بعد ایوان اسمبلی میں اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی، این سی پی کے رکن اسمبلی جتندر آہواڑ نے اس پر اعتراض کیا اور سرکار کی نیت پر سوال بھی اٹھایا۔ Ruckus In Assembly over Love Jihad

ایوان اسمبلی میں نائب وزیر اعلی و وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ’’لو جہاد اور بین المذاہب شادی پر قانون سازی پر سرکار غور کر رہی ہے، یہ قانون ریاست کا خود مختار قانون ہوگا اس قانون کی تشکیل کے پس پشت جو مقصد ہے وہ یہی ہے کہ اس میں کسی بھی خاتون کے ساتھ دھوکہ نہ ہو اور کسی بھی خاتون کی ایذا رسانی نہ کی جائے ا سلئے اس قسم کے قانون کی ضرورت ہے۔‘‘ لو جہاد قانون پر تبادلہ خیال کر تے ہوئے دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ’’یہ قانون کیرالہ میں بھی تشکیل دیا گیا یہاں کیمونسٹ نظریہ کے وزیر اعلی ہیں تو انہوں نے اس قانون کو لو جہاد نام سے کیسے منسوب کیا؟ جب قانون سازی ہوتی ہے تو اس میں کسی بھی مذہب یا کسی شخص کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے اس قانون کا مقصد کسی بھی خاتون کے ساتھ دھوکہ دہی یا ایذا رسانی نہ ہو۔ سرکار اس پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ لوجہاد پر ملک میں متعدد ریاستوں میں قانون سازی کی گئی ہے جو نافذ العمل ہے ان قانون کے مطالعہ کے بعد ایک علیحدہ قانون تیار کرنے پر سرکار غور کر رہی ہے۔ Devendra Fadnavis on Love Jihad

’لو جہاد نام کی کوئی چیز نہیں‘

لوجہاد قانون پر مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ ’’لوجہاد کے نام پر مسلمانوں اور ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لوجہاد کی ملک میں کوئی کمیٹی نہیں ہے کیرالہ میں بھی لوجہاد نامی کوئی کمیٹی نہیں ہے۔ شردھا والکر کے قتل کے بعد آفتاب کا نام اچھالا گیا یہ لوجہاد کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ ’لیو اِن ریلیشن شپ‘ کا معاملہ ہے۔ بالغ نوجوان و لڑکیاں اپنی من پسند شادی کا انتخا ب کر سکتی ہیں۔ انہیں یہ اختیار حاصل ہے ہم ہندوستانی تہذیب سے منکر ہوکر مغربی تہذیب کے شیدائی ہو گئے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’امراوتی میں لوجہاد کے سبب کشیدگی کا ماحول ہے اور یہاں مسلمان خوف وہراس میں مبتلا ہیں۔‘‘ امراوتی کا تذکرہ کرتے ہوئے اعظمی نے کہا کہ ’’جس مسلم لڑکے سے ایک لڑکی نے شادی رچائی وہ لڑکا ڈرائیور تھا اور لڑکی غیر مسلم تھی جس دن دونوں نے شادی کی اسی کے بعد امراوتی میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور لڑکی کے گھر پر ایک فرقہ نے دباؤ ڈالا۔ ایوان میں لو جہاد کے نام پر گمراہ کیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’نازیہ، سمیہ جیسی (مسلم) لڑکیاں لاپتہ ہیں انہیں غیر مسلموں نے اغوا کیا ہے لیکن اب تک ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔‘‘ اعظمی نے کہا کہ ’’لو جہاد کوئی چیز نہیں ہے لیکن صرف نفرت پیدا کرنے کیلئے اس کا استعمال کیا جارہا ہے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.