اورنگ آباد میں جماعت اسلامی ہند کی قیادت میں کسانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیاْ۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون کسان مخالف ہے، اس لیے حکومت کو زرعی قانون کو واپس لے۔
احتجاج کے دوران مظاہرین نے مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر سخت نکتہ چینی کی اور اس قانون کو کسانوں کے لیے عتاب قرار دیا گیا.
جماعت اسلامی ہند کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ کسانوں کو راحت دینے کی بجائے کارپوریٹ سیکٹروں کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے بھی شرکت کی اور کسانوں کے حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ منیمم سپورٹ پرائز (ایم ایس پی) ہی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو سکون ہے کہ انہیں اپنی فصل کی کم از کم قیمت مل سکتی ہے، اگر منڈی ہی ختم ہوجائیگی تو کسان سڑک پر آجائیگا۔ہم مانتے ہیں کہ منڈی پر بچولیے دلال ضرور موجود ہیں لیکن اس کے نام پر پوری منڈی سسٹم کو ہٹانا غیر مناسب ہے۔
واضح رہے کہ 27 ستمبر کو صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند نے ایوان کے ذریعے پاس کیے گئے تین کسان بلز کو منظوری دے دی تھی۔یہ تین بل ہیں، فارمرس پروڈیوز اینڈ کامرس بل 2020، فارمرس (امپاورمینٹ اینڈ پروٹیکشن) اگریمینٹ ان پرائس اشیورینس اینڈ فارم سروسز بل 2020 اور ایسینشیئل کموڈیٹیز بل 2020۔ ان تیوں بلز کو پارلیمنٹ نے حالیہ اختتام پذیر مون سون اجلاس کے دوران منظور کیا ہے۔