منشیات فروخت کرنے والے اور خریدنے والوں پر لاک ڈاون کا کچھ بھی اثر نہیں ہوا جبکہ وہ ہمیشہ کی طرح اپنے کام کو انجام دے رہے ہیں۔ منشیات فروشوں کی چاندی ہو گئی ہے کیونکہ موجودہ صورتحال میں منشیات کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ کردیا گیا ہے۔
الکو گولی جو کبھی 70 روپئے میں 10 ملتے تھے اب اس کی قیمت میں اضافہ ہوکر 100 تا 150 ہو گئی، یہ گولی نشے کے عادی لوگ اس لیے استعمال کرتے ہیں کہ اس سے نیند کا غلبہ لمبے وقت تک چھایہ رہتا ہے اور اسکا استعمال کرنے والے مدہوشی میں رہتے ہیں–
ممبئی میں منالی کریم کوکین 3000 روپئے تولہ فروخت ہوتا تھا لیکن لاک ڈاؤن کے سبب اسکی قیمت میں زبردست اضافہ ہوا ہے فی الحال منالی کریم بازار میں دوگنی قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے۔ کشمیر سے آنے والی کوکین کی قیمت ایک ہزار روپئے تھی جو بڑھ کر تین ہزار روپئے تولہ ہوگئی ہے۔
کئی سالوں سے ممبئی پولیس نے نشہ آور اشیاء کے خاتمے کےلیے بیداری مہم چلا رہی ہے اور خاص کر نوجوان طبقے کو اس سے ہونے والے نقصانات سے واقف کروایا جارہا ہے جس کے اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
سابق رکن اسمبلی بشیر پٹیل کا کہنا ہے کہ ممبئی میں خاص کر مسلم اکثریتی علاقوں میں نوجوان طبقہ پسماندگی اور غربت و افلاس کی وجہ سے نشے کا عادی ہو رہا ہے۔