اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں پی ایف آئی اور دیگر تنظیموں پر پابندی کی علماء و دانشوروں نے مذمت کی ہے اور حکومت پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگایا۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ کسی بھی تنظیم پر پابندی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ عوام میں یہ پیغام نہیں جانا چاہیے کہ ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور دوسری طرف شدت پسند تنظیموں کو چھوٹ دی جارہی ہے۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس کی ذیلی تنظیموں پر پابندی پر علما و دانشوروں کا کہنا ہیکہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں تنظیموں پر پابندی عائد کرنا مناسب نہیں ہے اور پابندی عائد ہی کی جارہی ہے تو پھر انصاف کے تقاضوں کا پاس ولحاظ رکھنا لازمی ہے، عوام میں یہ پیغام نہیں جانا چاہیے کہ ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ علما نے سوال اٹھایا کہ پی ایف آئی پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے تو دیگر شدت پسند تنظیموں کو کیوں چھوٹ دی جارہی ہے۔ انصاف کا دوہرا معیار ملک کے مفاد میں نہیں ہوسکتا۔
مرکزی حکومت کی جانب سے پی ایف آئی اور دیگر تنظیموں پر 5 سال کے لیے پابندی عائد کیے جانے کے بعد اورنگ آباد سے تعلق رکھنے والے مسلم اسکالر مجتبیٰ فاروق نے کہا کہ بھارت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا کا سب سے بڑی جمہوری ملک ہے، لیکن کبھی کبھی جمہوریت استعمال کرنے والوں کی طرف سے مسائل سامنے آتے ہیں کسی بھی تنظیم پر اس طرح پابندی لگانے کا حق کسی کو نہیں ہے، اگر کسی تنظیم پر پابندی لگائی جائے تو وہ بند ہو جائے گی ایسا نہیں ہے کہ اس کے دوسرے راستے بھی بند ہو جائیں گے۔ بلکہ اُس کے دوسرے راستے کھل جائیں گے۔
ساتھ ہی مجتبیٰ فاروقی نے کہا کہ پی ایف آئی کے حوالے سے ایک کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ملک میں بجرنگ دل، وی ایچ پی اور دیگر تنظیمیں ہیں جو اپنے بیانات کو لے کر چرچہ میں رہتی ہیں لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ مجتبیٰ فاروقی نے سوال اٹھایا کہ ایک مُلک میں دو قانون کیوں؟
مولانا عبد الرحمن ندوی نے کہا کہ کورونا وبا کے وقت جب پورے عالم میں وبا پھیلی ہوئی تھی بیٹا باپ کی لاش کو اٹھا نہیں رہا تھا اس وقت پی ایف آئی کے نوجوانوں نے بے لوث خدمت کی اور ہر ایک کے مذہب کے لوگوں کے حساب سے ان کی آخری رسومات ادا کی۔
یہ بھی پڑھیں : PFI Ban For Five Years پی ایف آئی پر پانچ سال کے لئے پابندی عائد