محض ایک دن قبل ہی ذہنی بیمار ایک شخص کی لسوڑیاں تھانہ علاقے میں بچہ چوری کی شبہ میں پٹائی کی گئی تھی۔
اسی علاقے میں آج پھر سے ایک ایونٹ مینیجر جو کہ خاتون ہیں، کی بچہ چوری کی شبہ میں پٹائی کردی گئی۔
واضح رہے کہ جب سے اندور میں بچہ چور گروہوں کا آڈیو وائرل ہوا ہے تب سے اندور اور آس پاس کے علاقوں میں سنسنی پھیل گئی ہے۔
پولیس نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ' اگر کوئی بچہ چوری کی شبہ میں افواہ یا میسج یا شوشل میڈیا پر کوئی ویڈیو اپلوڈ کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی'۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہیں سبھی پولیس اسٹیشنز کو ہدایت دی گئی ہے کہ افواہ پھیلانے والوں پر نظر رکھیں اور اگر کوئی قانون اپنے ہاتھ میں لیتا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
ایسا ہی ایک معاملہ اس وقت پیش آیا جب ایک خاتون میلی تومر اپنی ساتھی زویا کے ساتھ کرائے کے مکان کی تلاش لسوڑیاں تھانے علاقے میں کر رہی تھیں۔ ان پر بچہ چوری کا الزام لگاتے ہوئے مقامی لوگوں نے پٹائی کر دی۔
متاثرین خاتون نے اس الزام سے صاف انکار کیا اور مار پیٹ کرنے والوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے میرے ساتھ بے وجہ مار پیٹ کی۔
پولیس نے اس معاملے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ہے۔
اس سے قبل بھی دیگر صوبوں میں خواتین پر ڈائن کا الزام لگا کر ان کو ہلاک تک کردیا گیا ہے۔ پولیس نے عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ افواہ پر توجہ نہ دیں۔
کانسٹیبل مہیش راما نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بچہ چوری کا معاملہ نہیں تھا یہ آپسی لڑائی کا معاملہ تھا۔ ملی تومر اور اس کی ساتھی زویا نے مقامی افراد کےخلاف کیس درج کروایا ہے۔ پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔