بھوپال: دموہ کے گنگا جمنا اسکول کا تنازعہ اب قومی سطح پر بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان اور بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اسکول نے یہ پرچار کیا ہے کہ ہماری لڑکیاں اچھے نمبروں سے پاس ہوئیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اپنی بھانجیوں اور بھانجوں کو زبردستی حجاب نہیں پہننے دیں گے۔ اس اسکول پر ایکشن لیا گیا۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے دموہ میں گنگا جمنا اسکول ہے۔ اسکول نے اشتہار دیا کہ یہاں پڑھنے والی لڑکیاں اچھے نمبروں سے پاس ہوئیں۔ اسکارف پہنی لڑکی کی تصویر دیکھی تو مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کا بیان آیا کہ میں اپنی بھانجی کے خلاف ہوں۔ میں حجاب پہننے کی سخت مخالفت کرتا ہوں۔ گنگا جمنا اسکول کی پہچان منسوخ کر دی گئی۔
دموہ کے کلکٹر اسکول گئے اور جائزہ لیا کلکٹر نے جا کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ لڑکیوں کے ساتھ حجاب پہنے کو لیکر ایسی کوئی زبردستی نہیں کی گئی۔ حجاب، نقاب یا اسکارف پہننے کے لیے کسی پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔ کلکٹر نے ٹویٹ کیا کہ سب کچھ بکواس ہے، جھوٹ ہے۔ ایس پی نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے۔ اس کے باوجود وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کچھ تو ہے۔اس کے بعد اس ضلع کے بی جے پی صدر نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کے منہ پر کالی سیاہی پھینک دی اور کہا کہ آپ نے صحیح رپورٹ نہیں دی۔ وہاں ہندو لڑکیوں کو جبرا حجاب پہنایا جا رہا تھا۔
مزید پڑھیں: Ganga Jamuna School گنگا جمنا اسکول کا رجسٹریشن منسوخ
اویسی نے کہا کہ کلکٹر بول رہے ہیں، ایس پی بول رہے ہیں، لیکن وہ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں، وہ ہماری لڑکیوں سے نفرت کرتے ہیں جو حجاب پہنتی ہیں۔وہی اویسی کے بیان پر وزیر داخلہ نروتم مشرا نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش میں مذہب کی تبدیلی کے شیطانی چکر کو جاری نہیں رہنے دیا جائے گا۔جانچ ایجنسی کے مطابق کالج کی 11 ذمہ داران پر کیس درج کیا گیا ہے، اور ان کے مطابق گنگاجمنا اسکول میں پڑھنے والی غیر مسلم طلبہ نے انہیں ایک قرآن کی آیتیں بھی سنائی۔