ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں گیس سانحہ سنہ 1984 میں پیش آیا تھا۔ جس میں بڑی تعداد میں زہریلی گیس کے رساؤ سے لوگوں کی جانیں گئی تھیں اور مالی نقصان ہوا تھا۔
اس وقت کانگریس کی حکومت تھی اور متاثرین کو معمولی معاوضہ دیا گیا تھا، جو ناکافی تھا۔ اس کے بعد سے لے کر اب تک گیس متاثرین اپنی انصاف کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ اس سال 3 دسمبر کو گیس حادثے کو 37 سال پورے ہو جائیں گے۔ یہ گیس متاثرین اپنے علاج، معاوضہ اور باز آبادکاری کے لیے حکومتوں کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی ان کے مطالبات کو سنیں اور اس کا حل نکالے۔
اس بار گیس متاثرین 26 نومبر سے 3 دسمبر تک ایک سوال حکومت کے سامنے لے کر بیٹھیں گے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ سنہ 2019 میں جب تامل ناڈو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ کانگریس نے گیس متاثرین کے ساتھ انصاف نہیں کیا تھا۔ اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی گیس متاثرین سے ملیں اور ان کو انصاف دلائیں۔
یہ بھی پرھیں: قبائلیوں کو نظر انداز کرنے کے جرم کی ہر فورم میں بحث ضروری: مودی
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا ریاست میں چھٹواں دورہ ہے لیکن وزیراعظم نے ایک بار بھی گیس متاثرین کے حالات اور ان سے ملنے کی ضرورت نہیں سمجھی ہے۔ گیس متاثرین چاہتے ہیں کہ وزیراعظم ان سے مل کر ان کے حالات کا جائزہ لیں۔