مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے جہاں آبی ذخائر کو تحفظ فراہم کرنے کے دعوے کئے جاتے ہیں وہیں ضلع کپوارہ کے تحصیل لنگیٹ میں نالہ ماویر سے غیر قانونی طور پر ریت اور باجری نکالنے کا کام دن رات جاری ہے جس سے مذکورہ نالے کی ہئیت بگڑ نے کے ساتھ ساتھ اس کا وجود بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق نالے کے قریب غیر قانونی طور پر کئی اسٹون کرشر اور میگڈم پلانٹس چلائے جا رہے ہیں، یہاں تیار کردہ مٹیرئل کو جے سی بی کے ذریعے نالے سے نکالا جاتاہے جس سے نالے میں گہرے گڑھے ہو رہے ہیں۔
اب تک کئی افراد ان گڑھوں میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو چکے ہیں، مقامی لوگوں نے بتایا کہ غیر قانونی طور سے ریت اور باجری نکالنے سے ماویر نالے میں پانی کی سطح کافی نیچے چلی گئی ہیں اور اس کی وجہ سے درجنوں پی ایچ ای اسکیمیں بیکار ہوئی ہیں۔جس کے سبب کئی دیہات کے لوگ پانی کی بوند بوند کوترس رہے ہیں۔
ادھر میونسپل کمیٹی لنگیٹ کے چیئرمین محمد صادق میر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ' ریت وباجری مافیا اور انتظامیہ کے درمیان ملی بھگت ہونے سے مذکورہ نالہ سکڑ رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ' انہوں نے یہ معاملہ کئی بار حکام کی نوٹس میں لایا تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر آج تک اس معاملے کی نسبت کوئی بھی ٹھوس کاروائی نہیں کی گئی۔
ادھر بی ڈی سی چیئرمین لنگیٹ شوکت پنڈت نے اس ضمن میں کہا کہ مذکورہ نالے میں پانی کی سطح کم ہونے سے اریگیشن پمپ شیڈ بیکار پڑے ہیں جس سے ہزاروں کنال زرعی زمین پانی میسر نہ ہونےکی وجہ سے بیکار پڑی ہے۔
مزید پڑھیں:
کشمیری نوجوان نے شیئراِٹ کا متبادل تیار کیا
اس تعلق سے شوکت پنڈت نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ اگر غیر قانونی طور سے ریت اور باجری نکالنے پر روک نہیں لگائی گئی تو آنے والے وقت میں اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ دریں اثناء مقامی لوگوں نے لیفٹیننٹ گورنرسے اس ضمن میں مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ اس سنگین معاملے کا حل نکالا جا سکے اور لوگ راحت کی سانس لے سکیں۔