جموں کی ایک عدالت نے جمعہ کوکشتواڑ ضلع کے ایک جونیئر فارماسسٹ کو عسکریت پسندی سے متعلق کیس میں بے گناہ قرار دیکر جموں سنٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو اسے رہا کرنے کی ہدایت دی۔
جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع کشتواڑ کے مڈواہ علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک جونیئر فارماسسٹ ظہور احمد کو جموں و کشمیر پولیس نے رواں برس جنوری میں (یو اے پی اے) کے تحت گرفتار کیا تھا۔
پولیس اسٹیشن دحچھن مڈواہ میں ظہور احمد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا جسے جموں کی ایک عدالت نے غلط قرار دیکر ظہور احمد کی رہائی کے احکامات صادر کیے۔
جموں کی عدالت نے جمعہ کو ’’ظہور احمد کے خلاف ٹھوس ثبوت اور گواہ نہ ہونے‘‘ کی بنا پر ضمانت کی عرضی منظور کرکے جموں جیل کے سپرانٹنڈنٹ کو ظہور احمد کو رہا کرنے کے احکامات صادر کئے۔
بتا دیں کہ جموں و کشمیر پولیس نے ظہور احمد پر عسکریت پسند ہونے اور ضلع میں عسکریت پسندوں کی مدد و معاونت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ تاہم عدالت نے ان الزامات سے متعلق ٹھوس ثبوت و گواہ پیش نہ کیے جانے پر انکی ضمانت کی عرضی منظور کرتے ہوئے انکی رہائی کے احکامات صادر کئے۔