یہ ایک فلاحی ادارہ ہے جہاں یتیم بچوں کی تعلیم کا نظم و نسق ہوتا ہے۔
اس ادارے کی رکنیت کے لیے تین برس پورے ہونے پر انتخابات ہوتے ہیں۔
منتخب کردہ ارکان ادارے کے لیے صدر، نائب صدر ، جرنل سیکریٹری، سکریٹری اور خاذن کا انتخاب کرتے ہیں۔
پھر یہ انتخاب کردہ افراد ادارہ یتیم خانہ انجمن انصار الصفہ کو تین برس تک چلاتے ہیں۔
رواں برس تین برس کے معیاد ختم ہونے کے بعد یتیم خانہ کے لیے انتخابات الیکشن اسسٹنٹ آفیسر نذیر احمد اور پرویز کے نگرانی میں انجام پائے۔
یتیم خانہ کے 1452 ارکان کو ووٹنگ میں شامل ہونا تھا مگر 1121 افراد نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔انتخابات کے نتائج کا اعلان رات میں کیا جائے گا۔
صبح 9 بجے سے لیکر دوپہر 3 بجےتک ووٹنگ ہوئی۔ 24 افراد نے امیدواری میں حصہ لیا ہے۔ جب کہ کمیٹی کے لیے 9 افراد کومنتخب کرنا ہوگا۔ ووٹنگ کے لیے پانچ ووٹنگ بوتھ قائم کی گئی۔
انتخابات کے موقع پر رکن پارلیمان کنیز فاطمہ قمر الاسلام نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
یہ ادارہ یتیم بچوں کو ہے، اس لیے نومنتخب ارکان کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ یتمیوں کو ان کا حق دلائیں۔
یہ یتیم خانہ گذشتہ 100 برس سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے، اس کا قیام سنہ 1919 میں عمل میں آیا تھا، اس وقت سے یہ مسلسل یتیم بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے کام کر رہا ہے۔