بنگلور: کرناٹک میں حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات مں کانگریس نے 135 سیٹوں کے ساتھ شاندار کامیابی درج کی ہے، جب کہ اپوزیشن کو محض 66 سیٹیں ہی مل سکیں۔ وہیں ریاستی مقامی پارٹی جنتا دل سیکولر 19 سیٹوں پر سمٹ کر رہ گئی۔ کرناٹک کے اسمبلی انتخابات میں شاندار جیت کے بعد کرناٹک کانگریس کے صدر و دپٹی چیف منیسٹر ڈی کے شیو کمار نے تمام کانگریس کے ایم ایل ایز کو کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے سال منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں کم از کم 20 سیٹوں پر کانگریس کے ایم پی نمائندوں کو چن کر لانے کے لئے کام کریں۔
اس سلسلے میں حال ہی میں دلت سماج کے لیڈران کی جانب سے منعقدہ 'بھیمہ سنکلپا سماویشہ' پروگرام میں وزیر اعلیٰ سدرامیہ نے پارلیمانی انتخابات کا بگل بجایا اور کہا کہ کرناٹک میں نفرت پھیلانے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کو پارلیمانی حلقوں سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس کو اقتدار میں لانا ہوگا۔ وزیر اعلیٰ سدرامیہ نے کہا کہ آپ نے اُن سیاستدانوں کو بدل دیا ہے جنہوں نے آئین کو تبدیل کرنے کا گھمنڈ دکھایا تھا۔ بی جے پی، آر ایس ایس آئین مخالف ہیں۔ مظلوم طبقوں کے نمائندے جو اقتدار کے لیے بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں وہ آئین مخالف ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ اور نہ ہی وزیر اعظم مودی نے مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڑے کے خلاف کوئی کارروائی کی، جنہوں نے کہا تھا کہ ہم آئین کو تبدیل کرنے کے لیے اقتدار میں آئے ہیں۔ لیکن ہم اور آپ نے جو لوگ آئین بدلنے آئے تھے، ان کو بدل دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2024 میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں سابق مرکزی وزیر و کانگریس لیڈر ڈاکٹر کے رحمان خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح کرناٹک میں عوام نے بھارتیی جنتا پارٹی کی نفرت کو شکست دی ہے اسی طرح بھارت میں نفرت کو شکست دی جائیگی اور محبت کی دکانیں کھولی جائیں گی۔
یاد رہے کہ کرناٹک میں کل 28 پارلیمنٹ حلقے ہیں، جن میں سنہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں 25 ایم پی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہیں، جب کہ ایک کانگریس، ایک جے ڈی ایس اور ایک آزاد امیدوار نے جیت حاصل کی تھی۔ اس بار دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ان 28 سیٹوں پر بی جے پی کو کتنی سیٹوں پر کامیابی ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Opposition Meeting اپوزیشن رہنما آج سے پٹنہ پہنچ رہے ہیں، کل اپوزیشن کا اجلاس