ETV Bharat / state

ٹیپو جینتی معاملے میں ہائ کورٹ کا فیصلہ

ریاست کرناٹک کو ہائ کورٹ نے لگائ پھٹکار، فیصلہ سیکولر اقدار کے حق میں ۔

ٹیپو جینتی معاملے میں ہائ کورٹ کا فیصلہ
author img

By

Published : Nov 7, 2019, 8:36 PM IST

ہائ کورٹ نے یدورپا کی قیادت والی حکومت کو ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منائیے جانے کی منسوخی پر پھٹکار لگائی ہے۔

ٹیپو جینتی معاملے میں ہائ کورٹ کا فیصلہ

واضح رہے کہ بی جے پی حکومت کے ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر نہ منائے جانے کے مسئلے کو لیکر ریاست کی معروف تنظیم ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ نے ٹیپو سلطان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے بلال علی شاہ کے ساتھ ہائی کورٹ میں ایک پی آئ ایل کے ذریعے چیلینج کیا تھا ۔

جس کی سنوائی کے دوران ہائی کورٹ نے کئی اہم باتوں کا مشاہدہ کیا اور ریاستی حکومت کو ہدایات جاری کی۔ بلال علی شاہ اور ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ کی جانب سے معروف وکیل و سابق ایڈووکیٹ جنرل ایڈووکیٹ روی کمار ورما نے ہائی کورٹ میں اس کیس کی پیروی کی تھی۔

یاد رہے کہ پچھلے 4 سالوں سے گزشتہ کانگریس حکومت کی جانب سے ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منایا جا رہا تھا۔ اور 4 مہینوں قبل ریاست کرناٹک میں یدیورپا کی حکومت کے قائم ہونے کے ساتھ ہی صرف ایک دن میں یہ فیصلہ لیا گیا پچھلی سرکار کا ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منائے جانے کے فیصلے کو منسوخ کیا جائے۔

ہائی کورٹ نے یہ مشاہدہ کیا کہ حکومت ٹیپو جینتی کو منائے جانے کی منسوخی کے سلسلے میں بنا کسی بحث و وجوہات کے حکومت کا یہ جلد بازی میں لیا گیا فیصلہ ہے۔ تاہم 2 ججوں کے بینچ نے حکومت کو ہدایت دی کہ اگلے 2 مہینوں میں وہ اپنے فیصلے پر غور کرے۔

یہاں پر ایک بات اور غور طلب ہے کہ ہائ کورٹ نے ریاستی حکومت کو یہ آرڈر دیا کہ وہ حکومت کی جانب سے منائے جا رہے سارے سرکاری آرڈرس 20 جنوری 2020 تک کورٹ میں جمع کرے۔

ہائ کورٹ کے 2 جج چیف جسٹس ابھے شرینیواس اوکا اور جسٹس ایس آر کر نہ کمار پر مشتمل بینچ نے مشاہدہ کیا کہ حکومت نے ٹیپو جینتی کو نجی طور سے منائے جانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے۔

کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایات جاری کئے کہ ٹیپو جینتی کو جو کوئی ذاتی طور پر منانا چاہے انہیں پولیس کی جانب سے سیکورٹی فراہم کی جائے کہ اس کا جشن پر امن رہے۔ تاہم ہائ کورٹ نے بی جے پی حکومت کے فیصلے پر اسٹے/روک لگانے سے انکار کیا۔

کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر ڈاکٹر یونس جونز نے اس معاملے میں ہائ کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بی جے پی کے اس اقدام کی کہ ٹیپو سلطان کے نام کو کتابوں سے نکالا جائے، کہا کہ تاریخ کو بدلا نہیں جاتا اور نہ ہی دوبارہ لکھا جاتا ہے۔

ہائ کورٹ کے اس فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ کے صدر سردار قریشی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ای. ٹی. وی بھارت کو بتایا کہ یہ فیصلہ ملک کے دستور و اس کے سیکولر اقدار کی جیت ہے۔

اس سلسلے میں صوفی ولی با قادری نے مہاتما گاندھی کے ینگ انڈیا میگزین کا حوالہ دیا جس میں گاندھی جی نے یہ کہا ہے کہ شہید ٹیپو سلطان ہندو اور مسلم یکجہتی کے علمبردار تھے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان کے نام پر بی جے پی کی سیاست و سازش کو ہرگز برداشت نہ کیا جائیگا۔

ہائ کورٹ نے یدورپا کی قیادت والی حکومت کو ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منائیے جانے کی منسوخی پر پھٹکار لگائی ہے۔

ٹیپو جینتی معاملے میں ہائ کورٹ کا فیصلہ

واضح رہے کہ بی جے پی حکومت کے ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر نہ منائے جانے کے مسئلے کو لیکر ریاست کی معروف تنظیم ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ نے ٹیپو سلطان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے بلال علی شاہ کے ساتھ ہائی کورٹ میں ایک پی آئ ایل کے ذریعے چیلینج کیا تھا ۔

جس کی سنوائی کے دوران ہائی کورٹ نے کئی اہم باتوں کا مشاہدہ کیا اور ریاستی حکومت کو ہدایات جاری کی۔ بلال علی شاہ اور ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ کی جانب سے معروف وکیل و سابق ایڈووکیٹ جنرل ایڈووکیٹ روی کمار ورما نے ہائی کورٹ میں اس کیس کی پیروی کی تھی۔

یاد رہے کہ پچھلے 4 سالوں سے گزشتہ کانگریس حکومت کی جانب سے ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منایا جا رہا تھا۔ اور 4 مہینوں قبل ریاست کرناٹک میں یدیورپا کی حکومت کے قائم ہونے کے ساتھ ہی صرف ایک دن میں یہ فیصلہ لیا گیا پچھلی سرکار کا ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منائے جانے کے فیصلے کو منسوخ کیا جائے۔

ہائی کورٹ نے یہ مشاہدہ کیا کہ حکومت ٹیپو جینتی کو منائے جانے کی منسوخی کے سلسلے میں بنا کسی بحث و وجوہات کے حکومت کا یہ جلد بازی میں لیا گیا فیصلہ ہے۔ تاہم 2 ججوں کے بینچ نے حکومت کو ہدایت دی کہ اگلے 2 مہینوں میں وہ اپنے فیصلے پر غور کرے۔

یہاں پر ایک بات اور غور طلب ہے کہ ہائ کورٹ نے ریاستی حکومت کو یہ آرڈر دیا کہ وہ حکومت کی جانب سے منائے جا رہے سارے سرکاری آرڈرس 20 جنوری 2020 تک کورٹ میں جمع کرے۔

ہائ کورٹ کے 2 جج چیف جسٹس ابھے شرینیواس اوکا اور جسٹس ایس آر کر نہ کمار پر مشتمل بینچ نے مشاہدہ کیا کہ حکومت نے ٹیپو جینتی کو نجی طور سے منائے جانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے۔

کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایات جاری کئے کہ ٹیپو جینتی کو جو کوئی ذاتی طور پر منانا چاہے انہیں پولیس کی جانب سے سیکورٹی فراہم کی جائے کہ اس کا جشن پر امن رہے۔ تاہم ہائ کورٹ نے بی جے پی حکومت کے فیصلے پر اسٹے/روک لگانے سے انکار کیا۔

کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر ڈاکٹر یونس جونز نے اس معاملے میں ہائ کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بی جے پی کے اس اقدام کی کہ ٹیپو سلطان کے نام کو کتابوں سے نکالا جائے، کہا کہ تاریخ کو بدلا نہیں جاتا اور نہ ہی دوبارہ لکھا جاتا ہے۔

ہائ کورٹ کے اس فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ کے صدر سردار قریشی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ای. ٹی. وی بھارت کو بتایا کہ یہ فیصلہ ملک کے دستور و اس کے سیکولر اقدار کی جیت ہے۔

اس سلسلے میں صوفی ولی با قادری نے مہاتما گاندھی کے ینگ انڈیا میگزین کا حوالہ دیا جس میں گاندھی جی نے یہ کہا ہے کہ شہید ٹیپو سلطان ہندو اور مسلم یکجہتی کے علمبردار تھے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان کے نام پر بی جے پی کی سیاست و سازش کو ہرگز برداشت نہ کیا جائیگا۔

Intro:
ٹیپو جینتی معاملے میں ہائ کورٹ کا فیصلہ سیکولر اقدار کی جیت
ٹیپو جینتی معاملہ: کرناٹکا ہائ کورٹ نے لگائ ریاستی حکومت کو پھٹکار


Body:
ٹیپو جینتی معاملے میں ہائ کورٹ کا فیصلہ سیکولر اقدار کی جیت
ٹیپو جینتی معاملہ: کرناٹکا ہائ کورٹ نے لگائ ریاستی حکومت کو پھٹکار

بنگلور: کل ہائ کورٹ نے یڈیورپا کی قیادت کی ریاستی حکومت کو ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منائیے جانے کی منسوخی پر پھٹکار لگائی.

واضح رہے کہ بی. جے. پی حکومت کے ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر نہ منائے جانے کے مسئلے کو لیکر ریاست کی معروف تنظیم ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ نے ٹیپو سلطان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے بلال علی شاہ کے ساتھ ہائی کورٹ میں ایک پی. آئ. ایل کے ذریعے چیلینج کیا تھا جس کی سنوائی کے دوران ہائی کورٹ نے کئی اہم باتوں کا مشاہدہ کیا اور ریاستی حکومت کو ہدایات جاری کئے. بلال علی شاہ اور ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ کی جانب سے معروف وکیل و سابق ایڈووکیٹ جنرل ایڈووکیٹ روی کمار ورما نے ہائی کورٹ میں اس کیس کی پیروی کی.

یاد رہے کہ پچھلے 4 سالوں سے گزشتہ کانگریس حکومت کی جانب سے ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منایا جارہا تھا اور 4 مہینوں قبل ریاست کرناٹکا میں یڈیورپا کی حکومت کے قائم ہونے کے ساتھ ہی صرف ایک دن میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ پچھلی سرکار کا ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منائے جانے کے فیصلے کو منسوخ کیا گیا.

ہائی کورٹ نے یہ مشاہدہ کیا کہ حکومت نے یہ مشاہدہ کیا کہ ٹیپو جینتی کو منائے جانے کی منسوخی کے سلسلے میں بنا کسی بحث و وجوہات کے حکومت کا جلد بازی میں لیا گیا فیصلہ ہے. تاہم 2 ججوں کے بینچ نے حکومت کو ہدایت دی کہ اگلے 2 مہینوں میں وہ اپنے فیصلے پر غور کرے.

یہاں پر ایک بات اور غور طلب ہے کہ ہائ کورٹ نے ریاستی حکومت کو یہ آرڈر دیا کہ وہ حکومت کی جانب سے منائے جارہے سارے سرکاری آرڈرس 2ل20 جنوری 2020 تک کورٹ میں جمع کرے.

ہائ کورٹ کے 2 جج چیف جسٹس ابھے شرینیواس اوکا اور جسٹس ایس. آر کر نہ کمار پر مشتمل بینچ نے مشاہدہ کیا کہ حکومت نے ٹیپو جینتی کو نجی طور منائے جانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے. کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایات جاری کئے کہ ٹیپو جینتی کو جو کوئی ذاتی طور پر منانا چاہے انہیں پولیس کی جانب سے سیکورٹی فراہم کی جائے کہ اس کا جشن پر امن رہے. تاہم ہائ کورٹ نے بی. جے. پی حکومت کے فیصلے پر اسٹے/روک لگانے سے انکار کیا.

کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر ڈاکٹر یونس جونز نے اس معاملے میں ہائ کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا. انہوں نے بی. جے. پی کے اس اقدام کی کہ ٹیپو سلطان کے نام کو کتابوں سے نکالا جائے، کہا کہ تاریخ کو بدلا نہیں جاتا اور نہ ہی دوبارا لیکھا جاتا ہے بلکہ تاریخ کو کوئی دھوکہ نہیں دیسکتا.

ہائ کورٹ کے اس فیصلے پر رد عمل کرتے ہوئے ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ کے صدر سردار قریشی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ای. ٹی. وی بھارت کو بتایا کہ یہ فیصلہ ملک کے دستور و اس کے سیکولر اقدار کی جیت ہے.

اس سلسلے میں صوفی ولی با قادری نے مہاتما گاندھی کے ینگ انڈیا میگزین جے مضمون کا حوالہ دیا جس میں گاندھی جی نے یہ کہا ہے کہ شہید ٹیپو سلطان ہندو اور مسلم اکجہتی کے علمبردار تھے. انہوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان کے نام پر بی. جے. پی گندی سیاست و سازش کو ہرگز برداشت نہ کیا جائیگا.

بائیٹس...
1. ڈاکٹر یونس جونز، سینئر کانگریس لیڈر
2. سردار قریشی ،صدر، ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ
3. صوفی ولی با قادری، سماجی کارکن

Notes...
The Bytes and some visuals are being uploaded here. Kindly arrange to take visuals relevant to Tipu Sultan from Desk.


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.