ہائ کورٹ نے یدورپا کی قیادت والی حکومت کو ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منائیے جانے کی منسوخی پر پھٹکار لگائی ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی حکومت کے ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر نہ منائے جانے کے مسئلے کو لیکر ریاست کی معروف تنظیم ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ نے ٹیپو سلطان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے بلال علی شاہ کے ساتھ ہائی کورٹ میں ایک پی آئ ایل کے ذریعے چیلینج کیا تھا ۔
جس کی سنوائی کے دوران ہائی کورٹ نے کئی اہم باتوں کا مشاہدہ کیا اور ریاستی حکومت کو ہدایات جاری کی۔ بلال علی شاہ اور ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ کی جانب سے معروف وکیل و سابق ایڈووکیٹ جنرل ایڈووکیٹ روی کمار ورما نے ہائی کورٹ میں اس کیس کی پیروی کی تھی۔
یاد رہے کہ پچھلے 4 سالوں سے گزشتہ کانگریس حکومت کی جانب سے ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منایا جا رہا تھا۔ اور 4 مہینوں قبل ریاست کرناٹک میں یدیورپا کی حکومت کے قائم ہونے کے ساتھ ہی صرف ایک دن میں یہ فیصلہ لیا گیا پچھلی سرکار کا ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منائے جانے کے فیصلے کو منسوخ کیا جائے۔
ہائی کورٹ نے یہ مشاہدہ کیا کہ حکومت ٹیپو جینتی کو منائے جانے کی منسوخی کے سلسلے میں بنا کسی بحث و وجوہات کے حکومت کا یہ جلد بازی میں لیا گیا فیصلہ ہے۔ تاہم 2 ججوں کے بینچ نے حکومت کو ہدایت دی کہ اگلے 2 مہینوں میں وہ اپنے فیصلے پر غور کرے۔
یہاں پر ایک بات اور غور طلب ہے کہ ہائ کورٹ نے ریاستی حکومت کو یہ آرڈر دیا کہ وہ حکومت کی جانب سے منائے جا رہے سارے سرکاری آرڈرس 20 جنوری 2020 تک کورٹ میں جمع کرے۔
ہائ کورٹ کے 2 جج چیف جسٹس ابھے شرینیواس اوکا اور جسٹس ایس آر کر نہ کمار پر مشتمل بینچ نے مشاہدہ کیا کہ حکومت نے ٹیپو جینتی کو نجی طور سے منائے جانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے۔
کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایات جاری کئے کہ ٹیپو جینتی کو جو کوئی ذاتی طور پر منانا چاہے انہیں پولیس کی جانب سے سیکورٹی فراہم کی جائے کہ اس کا جشن پر امن رہے۔ تاہم ہائ کورٹ نے بی جے پی حکومت کے فیصلے پر اسٹے/روک لگانے سے انکار کیا۔
کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر ڈاکٹر یونس جونز نے اس معاملے میں ہائ کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بی جے پی کے اس اقدام کی کہ ٹیپو سلطان کے نام کو کتابوں سے نکالا جائے، کہا کہ تاریخ کو بدلا نہیں جاتا اور نہ ہی دوبارہ لکھا جاتا ہے۔
ہائ کورٹ کے اس فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ کے صدر سردار قریشی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ای. ٹی. وی بھارت کو بتایا کہ یہ فیصلہ ملک کے دستور و اس کے سیکولر اقدار کی جیت ہے۔
اس سلسلے میں صوفی ولی با قادری نے مہاتما گاندھی کے ینگ انڈیا میگزین کا حوالہ دیا جس میں گاندھی جی نے یہ کہا ہے کہ شہید ٹیپو سلطان ہندو اور مسلم یکجہتی کے علمبردار تھے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان کے نام پر بی جے پی کی سیاست و سازش کو ہرگز برداشت نہ کیا جائیگا۔