بھارت نے اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی)کی جانب سے کشمیر سے متعلق ایک رابطہ گروپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس گروب کا بھارت کے اندرونی معاملات میں کوئی ٹھوس موقف نہیں ہے۔
پاکستان نے پیر کے روز او آئی سی سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنی کوششوں کو تیز کرنے پر زور دیا تھا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جموں وکشمیر سے متعلق او آئی سی کے رابطہ گروپ کے ورچیول اجلاس کے دوران یہ باتیں کیں۔
او آئی سی رابطہ گروپ کے ذریعہ پوچھے جانے پر وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شری واستو نے کہا کہ ' ہمارا مؤقف اس معاملے پر واضح ہے اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ او آئی سی کا بھارت کے اندرونی معاملات میں کوئی کردار نہیں ہے، بشمول مرکزی علاقے جموں و کشمیر کے معاملے میں بھی وہ مداخلت نہ کریں۔'
انہوں نے کہا کہ ' ہم نے ماضی میں بھی اس بات کا زور دیا ہے کہ او آئی سی کو بھارت کے بارے میں غیرضروری حوالہ دینے سے باز رہنا چاہئے۔'
اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی رابطہ گروپ نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے مطالبے کی حمایت کی تھی اور بھارتی حکومت کے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیاہے۔
قابل ذکر ہے کہ جدہ کے ہیڈکوارٹر بلاک جو اقوام متحدہ کے بعد دوسرا سب سے بڑا بین الاقوامی ادارہ ہے عام طور پر پاکستان کا حامی رہا ہے اور اکثر مسئلہ کشمیر پر اسلام آباد کا ساتھ دیتا رہا ہے۔
بھارت نے بین الاقوامی برادری کو واضح طور پر بتایا ہے کہ آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کرنا اس کا داخلی معاملہ ہے۔ بھارت نے پاکستان کو حقیقت کو قبول کرنے اور بھارت مخالف تمام پروپیگنڈوں کو روکنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔