بتا دیں نعیم اختر کو گزشتہ برس پانچ اگست کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر دیا، جس کے بعد رواں برس فروری کے مہینے میں ان پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا تھا۔
ہلال احمد لون رُکن پارلیمان محمد اکبر لون کے فرزند ہیں اور ان پر بھی پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا تھا، تاہم آج انتظامیہ نے ان پر عائد پی ایس اے کو منسوخ کر دیا ہے اور ان دونوں کی رہاسئی کسی بھی وقت متوقع ہے۔
گزشتہ روز نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد کو رہا کیا گیا، اس سے قبل سایق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے پیر منصور اور سرتاج مدنی کی رہائی عمل میں لائی گئی۔ ان سب کو بھی پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا تھا۔
گزشتہ برس 370 کے خاتمے کے بعد انتظامیہ نے وادی کے سینکٹروں ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لیا تھا جس کے بعد ان میں سے کئی لیڈران بشمول فاروق عبداللہ، عمرعبدالل، محبوبہ مفتی پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا تھا۔ اگرچہ متعدد رہنماؤں پرعائد پی ایس اے کو منسوخ کر کے ان کی رہائی عمل میں لائی گئی تاہم سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، وحید پرا سمیت کئی لیڈران نظر بند ہیں۔
وہیں گزشتہ روز نینشل کانفرنس نے علی محمد ساگر کی رہائی کے فیلصے کا خیر مقدم کرتے ہوئے انتظامیہ سے اپیل کی تھی کہ تمام نظر بند سیاسی رہنماؤں کو رہا کیا جائے۔