پلوامہ: مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر میں اگرچہ ماضی میں سیب کی پیکنگ کے لئے صرف لکڑی کی پیٹیاں اور ڈبے استعمال کئے جاتے تھے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیب کی پیداوار میں اضافہ ہوتا گیا، جس کے سبب لکڑی کے باکسز مہنگے ہونے لگے۔ ایسے میں سیب کی پیکنگ کے لئے درکار میٹریل کی بڑھتی مانگ کے پیش نظر گتے (کارڈ بورڈ) کی پیٹیاں اور ڈبے منظر عام پر آگئے۔ اس کے بعد گتے کے بُکسز کا عام استعمال ہونے لگا، گتے کی پیٹیوں اور ڈبوں کا رجحان بڑھنے سے نہ صرف پیکنگ میٹریل کی قیمتیں اعتدال میں رہی بلکہ اس سے لکڑی کی پیٹیوں کے مقابلہ میں پیکنگ مزید آسان ہو گئی۔
شروعات میں کارڈ بورڈ یعنی گتے سے تیار کئے جانے والے باکسز کو باہر کی ریاستوں سے درآمد کیا جاتا تھا۔اس سے باہر کے سرمایہ کار یہاں کے کسانوں سے دو گناہ منافع کما رہے تھےکیونکہ جو تاجر ملک کی مختلف منڈیوں میں کاشتکاروں کے سیب خرید کر اپنا کمیشن وصول کرتے ہیں وہیں مذکورہ تاجر کاشتکاروں کو پیکنگ میٹریل فراہم کرکے مزید منافع کما رہے تھے۔
تاہم گزشتہ کئی برسوں کے اندر وادی کشمیر کے مختلف مقامات پر سینکڑوں کی تعدادا میں کارڈ بورڈ یعنی گتے سے تیار کرنے والے باکسز کے کارخانے قائم کئے گئے۔اس کی وجہ سے نہ صرف درمیانہ داری ختم ہو کر کسانوں کو واجب داموں میں پیکنگ میٹریل فراہم ہو رہا ہے ،بلکہ ان کارخانوں کی تنصیب سے ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقعے بھی فراہم ہوئے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انڈسٹریل گروتھ سینٹر لاسی پورہ تاجر یونین کے صدر اور کارڈ بورڈ فیکٹری کے مالک مختار احمد خان نے کہا کہ، انڈسٹریل اسٹیٹ لاسی پورہ میں تقریبا 50 ایسے کارخانے موجود ہیں، گتے کی پیٹیوں اور ڈبوں کی مقامی طور مینی فیکچرنگ سے نہ صرف کافی حد تک قیمتیں کم ہوگئیں، بلکہ ان کارخانوں سے ہزاروں افراد کا روزگار چلتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: منڈی میں اپنی پارٹی کی جانب سے کارکنان کا اہم اجلاس منعقد
انہوں نے کہا کہ اگر پیٹیاں مینی فیکچرنگ کے لئے درکار خام میٹریل بھی یہاں تیار کیا جائے گا تو قیمتیں مزید کم ہو سکتی ہیں۔مختار احمد نے کارخانہ مالکان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اعلی کوالٹی اور ٹھوس ڈبے تیار کریں، اور کاشتکاروں کو بھی چاہئے وہ پیکنگ کے لئے اچھے میٹریل کا استعمال کریں تاکہ ان کا مال خراب نہ ہوں.